تمہارا ایک رب ہے جو تم کو نہیں بھولتا


تمہارا ایک رب ہے
پھر بھی تم اسے یاد نہیں کرتے
لیکن اس کے کتنے بندے ہیں پھر بھی
تم کو نہیں بھولتا

انسان اپنی زندگی میں دولت و ثروت، شان و شوکت، عہدہ و منصب اور شہرت و ناموری سے محبت کرتا ہے اور پھر وہ ان بے ثمر، بے وقعت، بے حقیقت اور ناقابل اعتبار اشیاء کی طلب میں یوں دیوانہ وار بھاگتا ہے کہ نہ تو اسے حقیقی رشتوں کے تقدس کا کوئی پاس رہتا ہے اور نہ ہی اخلاقی قدروں کا کوئی احساس! وہ یہ چیز بھی بھول جاتا ہے کہ یہ عارضی محبتیں اک خاص وقت، کیفیت اور حالات تک تو بڑی ہی پرکشش دکھائی دیتی ہیں مگر یہ کبھی بھی انسان کو دائمی اور حقیقی خوشیوں سے ہمکنار نہیں کر سکتیں بلکہ یہ تو آزمائش، امتحان اور زحمت کا باعث بن جاتی ہیں۔ انسان ہر وقت ان کے چھن جانے کے خوف اور ڈر کی آکاس بیل میں ہی الجھا رہتا ہے پھر اک ایسا وقت بھی آتا ہے کہ حلال اور حرام کی حد فاضل بھی اس کے نزدیک بے معنی ہو کر رہ جاتی ہے اور یوں خیالات کی پراگندگی اس کو اپنے مالک و خالق کی محبت سے دور لے جاتی ہے۔ کیونکہ انسان کی ہر بے اعتدالی اور بے راہ روی و ظلم و ستم کے پیچھے ان ہی میں سے کسی کی محبت کا جذبہ کار فرما ہوتا ہے۔ اس طرح انسان دنیا کی رنگینیوں میں اپنے رب کو بھول جاتا ہے-

لیکن میرا رب شہنشاہوں کا شہنشاہ وہ انسان کو کبھی نہیں بھولتا، کبھی اپنی نعمتوں سے عاق نہیں کرتا، قطع تعلقی کا اشتہار نہیں نکالتا، روٹی روزی سے غافل نہیں ھوتا لوگوں کو بتا کر ذلیل و رسوا نہیں کرتا. خاموشی سے دروازہ کھلا چھوڑ کرانسان کے لوٹنے کا دن رات انتظار کرتا ہے . اور جب کبھی اپنی شامت اعمال کے نتیجے انسان کسی تکلیف میں مبتلا ہوکر اسے پکارتا ہے تو وہ سن کرڈھارس بھی دیتا ہے اور اس تکلیف سے نکالنے کی سبیل بھی کرتا ہے جس میں خود انسان اپنی غلطی سے پھنس جاتا ہے . پھر کبھی کسی رات جب انسان پشیمانی سے مجبور ہوکر آنسو بہاتے ہوئے اس سے شرمسار ھوتا ہے تو وہ ماں سے بھی زیادہ تڑپ کے ساتھ اپنی آغوش رحمت میں لے لیتا ہے سب بھول جاتا ہے-

تمہارا ایک رب ہے پھر بھی تم اسے یاد نہیں کرتے لیکن اس کے کتنے بندے ہیں پھر بھی تم کو نہیں بھولتا.
حضرت علی رضی اللہ عنہ

Tumhara Aik Rabb Hay
Phir Bhi Tum Usay Yad Nahi Krtay
Lekin Uske Kitnay Bnday Hein Phir Bhi
Tum Ko Nahi Bhoolta


اپنا تبصرہ بھیجیں