دعا – رکھ فقیر بس اپنی ذات کا


یا رب

رکھ فقیر فقط اپنی ذات کا
دنیا کے خداؤں کا تجھے خوب پتہ ہے

ایک درویش ساری رات عبادت کرتا رہا.. صبح ہوئی تو اس نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھاۓ اور اپنی حاجات اپنے رب سے بیان کرنے لگا.. غیب سے آواز آئی کہ تیری دعا قبول نہ ھوگی فضول وقت برباد نہ کر..

دوسری رات درویش پھر عبادت میں مشغول رہا اور صبح کے وقت پہلے دن کی طرح دعا میں مصروف ہوگیا.. اس کے ایک مرید کو یہ بات معلوم ہوگئی تھی کہ ھاتف غیب نے میرے مرشد کی دعاؤں کے رد کیے جانے کی خبرسنا دی ہے.. وہ درویش کو دعا میں مصروف دیکھ کر بولا.. ” جب آپ کو معلوم ہو چکا ہے کہ دعا قبول نہ ہوگی تو کیوں مشقت اٹھاتے ہیں..؟

درویش نے مرید کی بات سنی تو آنکھوں سے اشک رواں ہوگئے.. وہ گلوگیر آواز میں بولا.. ” تو ٹھیک کہتا ھے.. مجھے دھتکاردیا گیا ہے لیکن میں کیا کروں کہ اس دروازے کے سوا کوئی اور دروازہ بھی تو نہیں ہے..

اگر خدا نے میری طرف توجہ نہیں کی اور میری دعا قبول نہیں کی تو , تو یہ خیال نہ کر کہ میں اس کا در چھوڑ کر کہیں اور چلا جاؤں گا.. میرا تو اور کوئی ٹھکانہ ہی نہیں ”

مرد دانا کبھی بھی اور کسی بھی حالت میں اللہ کے سوا کسی کو اپنا حاجت روا خیال نہیں کرتا.. چاھے وہ بامراد ھو یا نامراد رہے.. اس کی پیشانی صرف اور صرف مالک حقیقی کی چوکھٹ پر ہی سجدہ ریز رہتی ہے..

اگر دعا قبول نہیں بھی ہوتی تو بھی اللہ سے نا امید نہیں ہوتا بلکہ اپنی خامی سے آگاہ ہو کر پھر دست دعا بلند کرتا ہے

“حکایات شیخ سعدی”

Ya Rabb! Rakh Faqeer Faqt Apni Zaat Ka
Duniya Kay Khudaon Ka Tujhy Khoob Pata Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں