بابا میرے ہاتھوں میں ستارے تو نہیں ہیں


چھالے تھے جنہیں دیکھ کہ کہنے لگا بچہ
بابا میرے ہاتھوں میں ستارے تو نہیں ہیں

علم کی اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے تعلیم وہ لازمی جزوہے جو انسان کو زندہ رہنے کے طور طریقے اور اور آداب سکھاتا ہے ۔اسلام کی توبنیاد ہی تعلیم پر رکھی گئی ہے۔ آقائے دو جہاں حضرت محمد ﷺ پر نازل ہونے والی پہلی آیت مبارکہ کا مفہوم بھی تعلیم کے حصول سے متعلق ہے اورعلم حاصل کرناہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض کر دیا گیاہے۔ لیکن اگر غور کریں تو وقت کے ساتھ ساتھ دنیا میں جیسے جیسے غربت بڑھتی جا رہی ہے غریب ،پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں چائلڈ لیبر کا عمل عروج پر ہے۔ وہ معصوم ہاتھ جن میں قلم اور کتابیں ہونی چاہییں وہ غربت اور والدین کی پریشانیوں کے باعث اوزار اور اینٹیں اٹھانے پر مجبور ہیں ۔ جبکہ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے چاہے وہ کسی مزدور کا ہو یا کسی صاحبِ حیثیت کا ہو۔ سکول نہ جانے والے زیادہ تر بچے بھی مزدور طبقہ کے ہی ہیں۔ جب تک غریب اور مزدور کے بنیادی مسائل ختم نہیں ہوں گے۔ تب تک چائلڈ لیبر کا خاتمہ ایک خواب ہی رہے گا اور بقولِ شاعر بچے یہی کہتے رہیں گے۔

چھالے تھے جنہیں دیکھ کر کہنے لگا بچہ بابا مرے ہاتھوں میں ستارے تو نہیں ہیں

بچے کسی پودے کی ٹہنی پرلگے ان پھولوں کی مانند ہو تے ہیںجوصبح کی ٹھنڈی ہوا کے چلنے سے جھومتے بھی ہیںاورخوب مہکتے بھی۔ان کی یہ مہک سارے ماحول میںاک دلکشی سی پیدا کردیتی ہے ۔یہ پھول بہت ہی نازک ہوتے ہیں ذرا سی سختی برداشت نہیں کرتے کہ مرجھا جاتے ہیں یہ سختی چاہے موسم کی ہو یا معاشرے کی ۔مو سم تو خیر قدرت کا معاملہ ہے مگر معاشرے کا وجودتو ہم سب سے ہے۔ان پھولوں کی حفاظت ہم سب کی ذمے داری ہے ۔

Chaalay Thay Jinhain Daikh Kay Kehnay Laga Bacha
Baba Mery Hathoon Mein Sitaray To Nahin Hain


بابا میرے ہاتھوں میں ستارے تو نہیں ہیں” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں