انسان پریشانیوں کی گنتی کا ماہر ہے
لیکن نعمتوں کا حساب رکھنا بھول جاتا ہے
سارے دن سب کے لئے اچھے اور سب کے لئے برے نہیں ہوتے، نہ ہی اللہ ہر انسان کو ہر قسم کی تنگی دیتا ہے۔ کچھ چیزوں میں تنگی ہوتی ہے، کچھ میں آسانی۔ انسان پریشانیوں کی گنتی کرنے کا ماہر ہے، نعمتوں کا حساب کتاب رکھنا اُسے ہمیشہ بھول جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اسما، صفات اور افعال ذریعے اللہ تعالیٰ کی معرفت کا حصول ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت، تعظیم اور توحید کے اقرار کا باعث ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ’الوہاب‘ اور اس کی ایک صفت ’الکرم‘ ہے۔ اسی صفت کے ساتھ اللہ تعالیٰ لوگوں کو نعمتیں عطا فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انسانوں کو ایسی نعمتوں سے بھی سرفراز فرما دیتا ہے جو وہ مانگتے ہیں اور ایسی نعمتیں بھی عطا کرتاہے جواس نے مانگی بھی نہیں ہوتیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
وَآتَاكُمْ مِنْ كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ
’’اور جو کچھ تم نے مانگا سب میں نے تم کو عنایت کیا۔‘‘(ابراہیم : 34)
وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ [الضحى: 11]
’’اور اپنے پروردگار کی نعمتوں کا تذکرہ کرتے رہنا۔‘‘
اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر کرتے رہو کیونکہ پریشانیاں محض آزمائش ہیں اور پھر اللہ تعالیٰ نافرمانی کے باوجود بندے کو نعمتیں عطا فرما رہا ہے حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ بستر پر آکر یہ دعا فرماتے:
الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وكفانا وآوانا، فكم ممن لا كافِيَ له ولا مُؤوِي ؛ رواه مسلم.
’’ہر قسم کی تعریف اس ذات کے لیے زیبا ہے جس نے ہمیں کھلایا، پلایا، جوہمیں کافی ہو گیا اور جس نے ہمیں ٹھکانا دیا۔ کتنے ہی ایسے ہیں کہ جنھیں نہ کوئی کفایت کرنے والا ہے اور نہ ٹھکانا دینے والا۔‘‘