بسم اللہ الرحمن الرحيم
تیسرا عشرہ نجات
اللھم إنك عفو تحب العفو فاعفو عنى
اے اللہ بے شک تو معاف کرنے والا ہے معاف کرنے کو پسند کرتا ہے پس ہمیں معاف فرما دے
الحمداللہ یہ رمضان المبارک کا تیسرا عشرہ ہے۔ تیسرا عشرہ نہایت اہم ہے۔ اس عشرے میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی اپنے بندے پہ تمام نعمتوں کا عملی نزول ہوتا ہے۔ رحمتوں اور بخششوں کے پہلے دو عشروں میں ہماری عبادتیں و ریاضتیں اس تیسرے عشرے میں دوزخ سے نجات کے حصول تک پہنچ جاتی ہیں۔ رمضان کے مہینے کا یہ تیسرا عشرہ بے حد قیمتی عشرہ ہے۔
احادیث میں ذکر ہے! حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں
کَانَ اِذَا دَخَلَ الْعَشَرُ الْاَخِيْرُ شَدَّ مِنْزَرَه وَاَحْيَا لَيْلَه وَاَيْقَظَ اَهْلَه
’’جب آخری عشرہ شروع ہوتا ہے تو آپﷺ کمر بستہ ہو جاتے تھے، ساری رات جاگتے اور گھر والوں کو بھی جگاتے تھے‘‘۔ (صحیح بخاری ، حدیث :١٨٨٤، صحیح مسلم، حدیث :٢٠٠٨)
کَانَ يَخُصُّ الْعَشَرَ الْاَوَاخِرَ فِی رَمضانَ بِاَعْمَالِ لَا يَعْمَلُهَا فِی بَقِيَّةِ الشَّهْرِ
’’بعض اعمال کے لئے آخری عشرہ کو خاص فرما لیتے تھے اور مہینے کے باقی دنوں میں وہ اعمال نہیں فرماتے تھے‘‘۔
رمضان کے آخری عشرے میں کی جانے والی دعائیں رب کریم کے حضور قبولیت کے زیادہ قریب آ جاتی ہیں۔ اس عشرے کی فضیلت اس لحاظ سے بھی ہے کہ اس آخری عشرے میں لیلة القدر یعنی عزت و تکریم والی رات کا آنا بھی ہے۔ شب قدر ایک ایسی رات کہ جس میں کی جانے والی عبادت کا درجہ ہزار مہینوں کی راتوں کی عبادت کے مطابق ہے۔ آخری عشرے میں ہمیں لیلة القدر کی تلاش کرنا ہے۔ لیلة القدر کی تلاش کا بہترین طریقہ طاق راتوں میں قیام ہے۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“لیلتہ القدر کو رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں (٢١، ٢٣، ٢٥، ٢٧، ٢٩) میں تلاش کرو۔
ارشاد باری تعالی ہے!
اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰهُ فِىۡ لَيۡلَةِ الۡقَدۡرِۚ ۖ ﴿۱﴾
ہم نے اس( قرآن) کو شب قدر میں نازل (کرنا شروع) کیا
وَمَاۤ اَدۡرٰٮكَ مَا لَيۡلَةُ الۡقَدۡرِؕ ﴿۲﴾
اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے؟
لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ ﴿۳﴾
شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے
تَنَزَّلُ الۡمَلٰٓٮِٕكَةُ وَالرُّوۡحُ فِيۡهَا بِاِذۡنِ رَبِّهِمۡۚ مِّنۡ كُلِّ اَمۡرٍۛ ۙ ﴿۴﴾
فرشتے اور روح اُس میں اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر اترتے ہیں
سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطْلَعِ الْفَجْرِ ﴿۵﴾
وہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک
سورة القدر
اسی عشرہ میں مسلمان اعتکاف کا اہتمام کرتے ہیں- اعتکاف عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ٹھہر جانے اور خود کو روک لینے کے ہیں۔ اعتکاف! اللہ تعالیٰ کی عبادت وبندگی بجالانے کاایک ایسامنفرد طریقہ ہے جس میں مسلمان دنیا سے بالکل لاتعلق اورالگ تھلگ ہوکراللہ تعالیٰ کے گھرمیں فقط اس کی ذات میں متوجہ ہوجاتاہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہر رمضان میں دس دن کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے ، مگر جس سال آپ کا انتقال ہوا ، آپ نے بیس دن اعتکاف فرمایا۔ (روایت صحیح بخاری شریف)
حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشادفرمایاکہ :
”جس شخص نے رمضان المبارک میں آخری دس دنوں کا اعتکاف کیاتو گویاکہ اس نے دوحج اوردوعمرے ادا کئے ہوں“۔(شعب الایمان)
اللہ ہمیں ہمارے ارادوں میں ملتا ہے اسلئے ہمیں اپنے ارادوں کو نیک رکھنا ہے۔ ارادوں ہی کو تو نیتیں کہتے ہیں‘ دنیا تو صرف اعمال دیکھتی ہے مگر اللہ نیتیں دیکھتا ہے۔ اپنی نیتیں صاف کر لیں۔ رمضان کے اس آخری عشرے میں سچی نیت کے ساتھ بس یہ کہہ دیجئے
الھم انک عفو کریم تحب العفو فاعف عنی