ان چیزوں کے بارے میں نہ سوچیں
جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے مانگنے کے بعد بھی آپکو نہیں دیں
بلکہ ان لا تعداد نعمتوں کو دیکھیں جو اللہ نے بغیر مانگے آپ کو دے رکھی ہیں
مصر میں دو امیر زادے رہتے تھے۔ ایک نے علم حاصل کیا اور دوسرے نے مال و دولت جمع کیا۔ آخر کار ایک زمانے کا بہت بڑا عالم بن گیا اور دوسرے کو مصر کی بادشاہت مل گئی۔
بادشاہ بننے کے بعد اس نے اس عالم کو حقارت کی نظر سے دیکھا اور کہا ” میں حکومت تک پہنچ گیا اور تیری قسمت میں غربت و مسکینی آئی۔ “
عالم نے کہا ” اے بھائی ! مجھے اللہ تعالیٰ کا شکر تجھ سے زیادہ ادا کرنا چاہیے کیونکہ میں نے پیغمبروں کا ورثہ یعنی علم پایا اور تو نے فرعون و ہامان کی میراث یعنی مصر کی حکومت پائی ہے۔
کجا خود شکر ایں نعمت گزارم کہ زور مردم آزاری ندارم
( میں اس نعمت کا شکر کیسے ادا کروں کہ میں لوگوں کو ستانے کی طاقت نہیں رکھتا) یعنی بنی نوع انسان کو مجھ سے فائدہ پہنچتا ہے اور تجھ سے نقصان، پس دیکھ لے خدا کا فضل کس پر زیادہ ہے۔
اس لیےان سبق آموز باتوں سے ہمیں بھی اپنی سوچ بدلنی چاہیے اور اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے-