ایک زمانہ تھا………
جب اگر کوئی کم عقل انسان اول فول بولتا تو آس پاس بیٹھے دانا لوگ اسے جھڑک کے چپ کرا دیتے تھے لیکن اب………
اب ہر احمق اور ہر دانا انسان کو بولنے کا یکساں حق مل چکا ہے۔ ہم ایسے زمانے میں جی رہے ہیں جہاں لوگ انٹرنیٹ پہ سفید بیک گراؤنڈ پہ جلی حروف میں لکھے کسی بھی قول کا یقین کر لیتے ہیں ۔ چوبارے پہ بیٹھ کے کسی کو برا بھلا کہنا رسوا کرنا کتنا مشکل تھا پہلے اور آج یہی کام کی بورڈ کے پیچھے چھپ کر کرنا کتنا آسان ہے۔“
شاید ساری گیم ”مائینڈ اوور میٹر“ کی ہے………
اگر ہم مائینڈ کرنا چھوڑ دیں تو وہ میٹر کرنا چھوڑ دینگے۔ لیکن پھر بھی………
ہم ان برا بھلا کہنے والوں کو کیسے روک سکتے ہیں؟ یا شاید ہم ان کو نہیں روک سکتے…خود کو روک سکتے ہیں!!!! موقع ہونے کے باوجود کسی دوسرے کو براکہنے سے!!!! چاہے سرعام چاہے کی بورڈ کے پیچھے سے، ہاں خود کو روک سکتے ہیں!!!! ہم دوسروں کے عیب سے پہلے اپنےعیب تو دیکھ سکتے ہیں نا؟؟؟؟ کسی پر انگلی اٹھانے سے پہلے اپنی غلطیاں تو گن سکتے ہیں کیونکہ جب ہم اپنی غلطیاں درست کرنے لگیں گے تو دوسروں پر انگلی اٹھانے کا موقع ہی نہیں ملے گا اسی لیے تو کہتے ہیں کہ
اگر انسان اپنی انگلیوں کا استعمال اپنی ہی غلطیوں کو گننے کے لئے کرے تو دوسروں پہ انگلی اٹھانے کا وقت ہی نہ ملے