قسم، قدم اور قلم


زندگی میں قسم، قدم اور قلم
بہت سوچ سمجھ کر اٹھانا چاہئیے

سچ ہے کہ زندگی میں قسم، قدم اور قلم بہت سوچ سمجھ کر اٹھانا چاہئیے ورنہ زندگی قدم قدم پہ مسائل اور مصائب کا شکار ہوجائے گی- جب انسان مختلف لوگوں کو دیکھتا اور اُن سے ملتا ہے تو اس سے اس کی قوتِ مشاہدہ بڑھتی ہے اور یوں اس کے علم میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب آدمی زمانہ طالب علمی سے نکل کر عملی زندگی میں قدم رکھتا ہے اور چند سال گزار تا ہے تو اسے پتا چلتا ہے کہ کتاب کا علم تو بڑا محدود ہے۔ اس سے نمبر تو اچھے آ جاتے ہیں، لیکن زندگی کے مسائل و معاملات میں اس کا عمل دخل زیادہ نہیں ہے۔ زندگی گزارنے کیلئے کلاس روم کی مشقیں اور لیب کے تجربات سے کہیں زیادہ اہم حقیقی زندگی کے تجربات ہیں۔

زندگی میں قسم سوچ کر اٹھاوُ۔قسم کھائی جانے والی کسی خاص شے کا نام نہیں لیکن پھر بھی بات بے بات قسم کھائی جاتی ہے اس کے علاوہ چند حضرات کو بغیر کسی بات کے بھی قسم کھانے کی عادت ہوتی ہے۔ جب کوئی سچا ہے تو اسے اپنی سچائی ثابت کرنے کے لئے قسم کھانے کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ سچائی تو خود بخود سب کے سامنے آجاتی ہے ظاہر ہے۔
قسم کھانے کے معاملے میں ایک بات یہ بھی ہے کہ انسان دانستہ یا دانستہ قسم کھا کر وقتی طور پر اپنا مطلب بھی پورا کروا لیا کرتا ہے لیکن بعد میں یہ بھول جاتا ہے کہ اسے اپنی قسم کو بھی پوری کرنا ہے کہ قسم کھا لینا تو بہت آسان ہوتا ہے لیکن قسم پوری کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔

کہتے ہیں قلم تلوار سے زیادہ طاقتور ہے۔ آپ نے سینکڑوں ایسے لوگ دیکھے ہونگے ۔ جن میں قوتِ گویائی کی کمی ہوتی ہے تو وہ قلم اور کاغذ کا سہارا لیتے ہیں ۔قلم علم ودانش اور تہذیب انسانی کے ارتقاء کا ذریعہ ہے۔ پہلی وحی کی پہلی آیت میں سے ایک آیت کا ترجمہ بھی کچھ اس طرح ہے’’جس نے قلم کے ذریعے علم سکھایا‘‘ صرف یہی نہیں بلکہ ایک اور آیت میں خداوند کریم نے قلم کی اہمیت کو یوں اجاگر کیا۔ قسم ہے قلم کی اور جو کچھ لکھتے ہیں۔ قرآن کریم جب نازل ہوا تو اس کو قلم کے ذریعے لکھ کر ہی محفوظ کیا گیا۔ قلم ہی کا کمال تھا کہ چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود قرآن مجید آج بھی اسی حالت میں موجود ہے جس حالت میں یہ نازل ہوا تھا۔ حضور نبی کریمﷺ نے اشاعت اسلام کے سلسلہ میں بڑے بڑے بادشاہوں کو قلم کے استعمال سے ہی اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔

قدم بڑھانے کی بابت عرض ہے کہ جہاں تک قدم بڑھانے کی بات ہے تو قدم بڑھانا عام معنی میں چلنا، آگے بڑھنا یا سفر کرنا بھی ہو سکتا ہے لیکن جب لفظ قدم بڑھانا کے معنی و مفہوم پر غور کیا جائے تو اس کے معنی و مفہوم میں کافی وسعت و گہرائی پائی جاتی ہے اور قدم بڑھانے سے متعلق بہت کچھ دل و نگاہ کے پیش نظر منکشف ہوتا چلا جاتا ہے۔
قدم بڑھانا صرف چلنے پھرنے، بھاگنے دوڑنےاور آگے بڑھنا نہیں ہے بلکہ کسی بھی مقصد کے لئے خود کو ذہنی سطح پر تیار کرنے کے بعد اپنے آپ کو اپنے کسی خیال یا اپنے کسی نظریے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے أمادہء عمل کرنا اور اس عمل کے لئے أگے بڑھنا قدم بڑھانا ہے۔ کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے انسان کو یہ سوچ لینا چاہئے کہ وہ جو قدم اٹھانے جا رہا ہے وہ درست بھی ہے یا نہیں غلط۔

Zindagi Mein Qasam, Qadam Aur Qalam
Boht Soch Smajh Ker Uthana Chahye


اپنا تبصرہ بھیجیں