آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا


چین و عرب ہمارا، ہندوستاں ہمارا
مسلم ہیں ہم، وطن ہے سارا جہاں ہمارا،

توحید کی امانت، سینوں میں ہے ہمارے،
آساں نہیں مٹانا، نام و نشاں ہمارا،

دنیا کے بتکدوں میں، پہلا وہ گھر خدا کا،
ہم اس کے پاسباں ہیں، وہ پاسباں ہمارا،

تیغوں کے سایے میں ہم، پل کر جواں ہوئے ہیں،
خنجر ہلال کا ہے، قومی نشاں ہمارا،

مغرب کی وادیوں میں، گونجی اذاں ہماری،
تھمتا نہ تھا کسی سے، سیلِ رواں ہمارا،

باطل سے دبنے والے، اے آسماں نہیں ہم،
سو بار کر چکا ہے، تو امتحاں ہمارا،

اے گلستانِ اندلُس! وہ دن ہیں یاد تجھ کو،
تھا تیری ڈالیوں میں، جب آشیاں ہمارا،

اے موجِ دجلہ، تو بھی پہچانتی ہے ہم کو،
اب تک ہے تیرا دریا، فسانہ خواں ہمارا،

اے ارضِ پاک تیری، حرمت پہ کٹ مرے ہم،
ہے خوں تری رگوں میں، اب تک رواں ہمارا،

سالارِ کارواں ہے، میرِ حجاز اپنا،
اس نام سے ہے باقی، آرامِ جاں ہمارا،

اقباؔل کا ترانہ، بانگِ درا ہے گویا،
ہوتا ہے جادہ پیما، پھر کارواں ہمارا،

علامہ اقبال

ترانۂ ملی

Tauheed Ki Amanat Seenoon Mein Hai Hamary
Aasaan Nahin Mitana, Naam o Nishaan Hamara
Allama Muhammad Iqbal


اپنا تبصرہ بھیجیں