غیر کی شکایت پر پھر کسی شرارت پر
مار کر مجھے عارف خود بھی رو رہی ہے ماں
ماں اپنے اندر شفقت و رحمت کا ایک سمندر لیے ہوئے ہے جیسے ہی اپنی اولاد کو پریشانی میں مبتلا دیکھتی ہے ماں کا دل تڑپ اٹھتا ہے اسکے تمام دکھ اپنے دل میں رکھ کر اولاد میں نئے سرے سے جینے کی امنگ پیدا کرتی ہے۔ ماں وہ عظیم ہستی ہے جس کے جذبوں اور محبت میں غرض نہیں ہوتی ،جب اولاد اس دنیا میں آنکھ کھولتی ہے تواس کے لئے خود کو وقف کر دیتی ہے جب بچہ بول بھی نہیں پاتا اس کی ضرورت کوسمجھتی اور پورا کرتی ہے پھر اسے بولنا سکھاتی ہے بھر انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتی ہے اولاد کی خوشی میں خوش اور اس کے دکھ میں دکھی ہوتی ہے ،اور کسی غلطی یا شرارت پر اگر ڈانٹ بھی دے تو خود بھی پریشان رہتی ہے عمر کے ہر دور میں ساتھ دیتی ہے اور دعاگو رہتی ہے
صحابیؓ نے رحمت العالمین ﷺ سے سوال کیا مجھ پر خدمت اور حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق کس کا ہے تو آپ ﷺ نے تین مرتبہ ماں کا کہا اور چوتھی مرتبہ سوال کرنے پر کہا کہ باپ کا ہے اور فرمایا کہ اگر ماں باپ ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کرناادب و احترام اور حسن سلوک کا معاملہ رکھنا اور فرمایا کہ اللہ کو والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا عمل بہت پسند ہے ۔بچوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کے لئے اپنی بڑی سے بڑی خواہش قربان کر دیتی ہے ہر اعتبار سے ان کی حفاظت کرتی ہے ،فکر مند رہتی ہے،دعائیں کرتی ہے، شفقت کے ساتھ پرورش کرتی ہے ۔اللہ نے ماں کا دوسرا نام محبت رکھا ہے اور بندوں سے اپنی محبت کی مثال بھی ماں کی محبت سے ہی دی ہے۔ ماں کا وجود صرف ہماری زندگیوں کے لیے ہی نہیں بلکہ سارے گھرخاندان کے لئے بھی باعث رحمت و نجات ہے۔ ماں تو تپتے صحرا میں ٹھنڈی پھوارکا نام ہے۔ ماں کڑی، چلچلاتی دھوپ میں ابر کی مانند ہے۔ماں کی دعاء سیدھے عرش تک جاتی ہے، ماں میں ممتا کہ وہ جذبہ ہوتا ہے جو کسی اور میں نہیں ہوتا اولاد کے لئے اپنی ہر خوشی قربان کر دیتی ہے اور اولاد کی غلطیوں پر اگر خفا ہو بھی جاے تو خود ہی رو دیتی ہے لیکن اسکی ناکامی اور غلطی پر اس سے زیادہ پریشان ہو جاتی ہے اور اولاد سے زیادہ تکالیف برداشت کرتی ہے-
اس طرح میری خطاوں کو بھی وہ دھو دیتی ہے
ماں بہت غصہ میں ہو تو رو دیتی ہے