ایک مدت سے میری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے ایک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
اگر میری ماں زندہ ہوتی، میں نماز میں اللہ کے حضور کھڑا ہوتا ۔ ماں آواز دیتی میں نماز چھوڑ کر دوڑ کے ماں کے پاس جاتا اور دنیا والوں کو بتاتا کہ ماں کی عظمت کیا ہوتی ہے۔یہ فرمان اللہ کے محبوب نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کا ہے۔
ماں نے بچے کو پیٹ میں کیسے رکھا؟اس دوران کیا کیا ذہنی اور جسمانی اذیتیں برداشت کیں۔ بچے کی پیدائش سے لیکر ساری زندگی ایک ماں کن کن کیفیات اور مراحل سے گزرتی ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ بقول تابش کیفیت اس طرح کی ہوتی ہے
ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
محبت اور پیار کے سارے استعارے ماں پر آکر ختم ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے تو ہمارے آقا نے فرمایا ۔
”ماں باپ کے چہرے پر پیار بھری ایک نگاہ ڈالنا حج اکبر کے برابر ہے۔“ اولاد کا پیار ماں کو جگائے رکھتا ہے۔ ۔۔ بیما ر ہوجائے تو تڑپ جاتی ہے ماں۔۔۔ ذرا سی چوٹ لگ جائے تو ماں جاں نثار کر دیتی۔۔ ۔خود بے آرام رہتی ۔۔۔ زندگی بھر بے آرام ۔ اور بقول شاعر
موت کی آغوش میں جب تھک کے سوجاتی ہے ماں
تب جا کے سکوں تھوڑا سا پاتی ہے ماں