والدین کے لیے خوبصورت آسمانی دُعا
رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا
اے میرے رب! جس طرح والدین نے مجھے (رحمت و شفقت سے) بچپن میں پالا ہے
اسی طرح تو بھی ان کے حال پر رحم فرما ۔”
حضرت ابو ہریرہ رضي اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ آپ صلى_اللہ_عليہ_وسلم نے فرمایا
کہ نیک آدمی کا اللہ جنت میں درجہ بلند کرتا ہے تو وہ پوچھتا ہے کہ
اے اللہ! مجھے یہ درجہ کیوں ملا ہے تو اللہ فرماتا ہے: تیرے بیٹے نے تیرے لیئے بخشش کی دعا کی ہے
چناچہ والدین کے لیئے بخشش کی دعا کرتے رہنا چاہیے
والدین دنیا کی لاکھوں کروڑوں نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت ہیں۔اللّٰہ کا ہم پر خاص کرم ہے کہ اس نے ہمیں ایسی نعمت سے نوازا۔ماں زندگی کی تاریک راتوں میں روشنی کا مینار ہے اور باپ ٹھوکروں سے بچانے والا مضبوط سہارا ہے۔زندگی ماں باپ کے بغیر بالکل ادھوری ہے۔دنیا میں اگر کامیابی چاہتے ہو تو ماں باپ کی خدمت کرو۔والدین کے ہم پر اتنے احسانات ہیں کہ اگر ساری زندگی بھی گزر جائے تو اولاد کبھی ان کے حقوق ادا نہیں کرسکتی ،ہمارے والدین ہماری زندگی کی خوشی،ہمارا سکھ اور سکون ہیں۔
ایک آدمی نے اپنی والدہ کو کندھوں پر بیٹھا کر طواف کروایا تھا تو اس نے نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے سوال کیا:
“کیا میں نے اپنی والدہ کا حق ادا کردیا؟”
تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“نہیں بلکہ تو نے ابھی ایک رات جب ،جب اس نے تمہیں اپنی سوکھی جگہ لٹایا اور خود گیلی جگہ لیٹی اس کا حق ادا نہیں کیا۔”
اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ماں باپ کے حقوق ساری زندگی ادا نہیں ہوسکتے۔اگر تم ستر سال تک خانہ کعبہ کا طواف کرکے اس کی نیکیاں اپنے والدین کو ہدیہ کرتے ہو تب بھی تم ان کے ایک آنسو کے قطرے کا بوجھ ہلکا نہیں کرسکتے۔
ماں باپ کی خدمت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے۔
حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
“میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے سنا کہ وہاں کوئی شخص قرآن پاک کی تلاوت کررہا ہے،جب میں نے دریافت کیا کہ قرآن پاک کی قرآت کون کررہا ہے؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے صحابی حارثہ بن نعمان ہیں۔حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن وہ تو ابھی زندہ ہیں تو جنت میں آواز کیسے.
فرشتوں نے کہا کہ اس نے اپنی ماں کی ایسی خدمت کی ہے کہ اللہ نے حکم دیا ہے کہ حارثہ جب تلاوت کرے تو پوری جنت کو سناؤ.
اللہ ہمیں بھی اپنے والدین کی خدمت کرنے والا بنا دے. آمین