قربانی والے دن کوحج اکبر کا دن اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں وقوف عرفہ کی رات اورمشعرحرام میں رات بسر کرنا ، اوراس کے دن میں رمی کرکے قربانی کرنا اورسرمنڈوانا اوراس کےبعد طواف افاضہ اورسعی کرنا حج کے اعمال میں شامل ہوتا ہے ، اوریوم الحج ایک زمانہ اوروقت ہے اورحج اکبر اس میں کیے جانے والے اعمال ہيں ۔
اورقرآن مجید میں بھی حج اکبر کے دن کا ذکر موجود ہے اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَى النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَكْبَرِ اَنَّ اللّٰهَ بَرِیْٓءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ ﳔ وَ رَسُوْلُهٗؕ-فَاِنْ تُبْتُمْ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْۚ-وَ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللّٰهِؕ-وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ
اور منادی پکار دینا ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے سب لوگوں میں بڑے حج کے دن کہ اللہ بیزار ہے مشرکوں سے اور اس کا رسول تو اگر تم توبہ کرو تو تمہارا بھلا ہے اور اگر منہ پھیرو تو جان لو کہ تم اللہ کو نہ تھکا سکو گے اور کافروں کو خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی
التوبۃ (۳)
یَوْمَ الْحَجِّ الْاَكْبَرِ:
بڑے حج کے دن
حضرت حسن رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِاس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ جس سال حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حج کیا تھا تو اس میں مسلمان اور مشرکین سب جمع تھے ،اس لئے اس حج کو حجِ اکبر فرمایاگیا۔
( تفسیر طبری، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۶ / ۳۱۷)