ماں باپ بڑے انمول


جسے ماں باپ کی بات سمجھ میں نہیں آتی
اسے زمانہ بہت “اچھے طریقے” سے سمجھا لیتا ہے

ماں باپ بڑے انمول ہیں ماں باپ بڑے انمول

حکم خدا ھے انکو کبھی تو”اف” تک نہ بول
ماں باپ بڑے انمول ہیں ماں باپ بڑے انمول

باپ شجر ھے شفقت کا اور ماں ھے ٹھنڈی چھاؤں
انکی دعائیں لیتے رھنا اور چومتے رھنا پاؤں
اور کسی رشتے سے انکا پیار کبھی نہ تول
ماں باپ بڑے انمول ہیں ماں باپ بڑے انمول

جیسی ہو اولاد ہر آن دعائیں دیتے ہیں
چوم کہ اولاد کا ماتھا سر کی بلائیں لیتے ہیں
انکی ممتا اور شفقت میں آتا نہیں ھے جھول
ماں باپ بڑے انمول ہیں ماں باپ بڑے انمول

کرتا ھے اولاد کی خاطر باپ جہاں کی مزدوری
سوتا نہیں آرام سے گھر میں جیسی بھی ہو مجبوری
بچوں کو سکھ دیتا ھے اور خوشیوں کا ماحول
ماں باپ بڑے انمول ہیں ماں باپ بڑے انمول

خود گیلے میں سوجائیں سوکھے میں سلائے بچوں کو
دے کر ماں آنچل کی ہوا گرمی سے بچائے بچوں کو
حشر تلک ماں کی ممتا کا پا نہیں سکے گا مول
ماں باپ بڑے انمول ہیں ماں باپ بڑے انمول

آج ستائے گا انکو کل تو بھی ستایا جائے گا
آج رلائے گا انکو کل تو بھی رلایا جائے گا
جیسی کرنی ویسی بھرنی ہے یہ بڑوں کا قول
ماں باپ بڑے انمول ہیں ماں باپ بڑے انمول

ماں باپ کی عزت کا صدقہ سخن بھر تیری عزت ھے
کرم مدینے والے کا اور تجھ پر رب کی رحمت ھے
انکے حق میں مانگ دعا تو اپنے لبوں کو کھول
ماں باپ بڑے انمول ہیں ماں باپ بڑے انمول

یا اللہ ہمارے والدین کو سلامت رکھنا
ہمیں انکی آنکھوں کی ٹھنڈک بنا مولا

Jise Maan Baap Ki Baat Samajh Nahi Ati
Use Zamana Bohat Ache Tareqe Se Samjha Lyta Hai


اپنا تبصرہ بھیجیں