عید الفطر کی سعادتیں، برکتیں اور مسرتیں مبارک


تمام مسلمانوں کو عید الفطر کی سعادتیں، برکتیں اور مسرتیں مبارک ہوں

عید مبارک

عید کادن مسلمانوں کیلئے خوشی و مسرت کا دن ہے ، مگر اس خوشی کے موقعہ پر بھی اسلام نے مسلمانوں کو کچھ آداب و احکام بتائیں ہیں جن کا ذکر ذیل میں کیا جارہا ہے:

حمد و ثنا اور شکر باری تعالی: رمضان المبارک کے روزوں کے اختتام اور تروایح کے اتمام پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا جائے، دانستہ یا نادانستہ کوتاہیوں پر مغفرت طلب کی جائے اور دعا کیجائے کہ اللہ تعالی ہمارے عمل کو شرف قبولیت بخشے

تکبیر و تحلیل: عید کا چاند دیکھنے کے بعد سے عید کی نماز پڑھنے تک تکبیر { اللہ اکبر } تہلیل { لا الہ الا اللہ } اور حمد و ثناء { و للہ الحمد } کا کثرت سے ورد کرے

صدقہء فطر کی ادائیگی: ہر چھوٹے بڑے، امیر و غریب، عاقل و غیر عاقل مسلمان پر صدقہء فطر واجب ہے، جسکی حکمت یہ ہیکہ صدقہء فطر بے ہودہ، اور لغو باتوں سے روزہ کی پاکی اور مسکینوں کا کھانا ہے، صدقہ فطر کا وقت عید کی صبح نماز عید سے قبل ہے، دو ایک دن پہلے بھی ادا کیا جاسکتاہے، بغیر کسی عذر کے اگر عید سے پہلے ادا نہ کیا گیا تو نماز کے بعد قبول نہ ہوگا۔ صدقہ فطر غلہ اور کھانے کی چیزوں سے دیا جائیگا، اسکی مقدار دو کیلو پانچ سو یا چھ سو گرام ہے

✨ غسل کرنا ، خوشبو استعال کرنا اور اچھے سے اچھا کپڑا پہننا ۔ { ابن ماجہ ، الموطا ، زاد المعاد}

عید الفطر کی نماز کو نکلنے سے قبل کچھ کھانا: عید الفطر کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت رہی ہیکہ نماز کیلئے نکلنے سے قبل طاق عدد کھجوریں کھا کر نکلتے { صحیح بخاری }

عید کی نماز کیلئے پیدل جایا جائے: حضرت علی رضی اللہ عنہفرماتے ہیں کہ سنت کا طریقہ یہ ہیکہ عید کیلئے پیدل جایا جائے ۔ { الترمذی }

✨ راستے میں بلند آواز سے تکبیر کہنا ۔ { دار قطنی و البیھقی }

عید کی نماز اور خطبہ: عید کی نماز مردوں پر واجب ہے عید کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی جائے گی پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہی جائیں گی ۔ { ابوداود و الترمذی }

آمد و رفت میں راستہ کی تبدیلی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ آنے جانے کا راستہ تبدیل فرماتے تھے ، حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ عید کے دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم راستہ تبدیل کیا کرتے تھے ۔ { صحیح بخاری }

عید کی نماز عید گاہ میں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلمکی سنت رہی ہیکہ عید کی نماز آبادی سے باہر کھلی جگہ ادا فرماتے تھے ، خلفائے راشدین کا بھی اسی پر عمل رہا ہے اسی لئے بعض علماء نے بغیر کسی عذر کے مسجد میں عید کی نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے ۔ { الشرح الممتع : 5/162 }

عید کی مبارکباد: عید کی آمد پر اپنے دوستوں ، ساتھیوں اور پڑوسیوں کو عید کی مبارکباد دینا جائز ہے خصوصا جس جگہ یہ رسم چلی آرہی ہو اور اسے عبادت کی حیثیت نہ حاصل ہو بلکہ صرف عادت کے طور پر لوگ کسی بھی خوشی کے موقعہ پر آپس میں ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرتے ہوں جیسا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے بارے میں آتا ہیکہ جب وہ عید سے واپس ہوتے تو ایک دوسرے سے کہتے:

تقبل اللہ منا و منکم
اللہ تعالی ہمارے اور آپکے اعمال قبول فرمائے ۔ { الجوہر النقی : 3/320 }

Eid ul Fitar ki Saadatain, Barkatain Aur Musaratain Mubarik


اپنا تبصرہ بھیجیں