رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی سب سے اہم فضیلت وخصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایک ایسی رات پائی جاتی ہے، جوہزار مہینوں سے بھی زیادہ افضل ہے اور اسی رات کو قرآن مجید جیسا انمول تحفہ دنیائے انسانیت کو ملا۔ اللہ سبحانہ وتعالی نے اس رات کی فضیلت میں پوری سورة نازل فرمائی، جسے ہم سورۃ القدر کے نام سے جانتے ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے!
اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰهُ فِىۡ لَيۡلَةِ الۡقَدۡرِۚ ۖ ﴿۱﴾
بیشک ہم نے اسے (ف۲) شبِ قدر میں اتارا
وَمَاۤ اَدۡرٰٮكَ مَا لَيۡلَةُ الۡقَدۡرِؕ ﴿۲﴾
اور تم نے کیا جانا کیا شبِ قدر؟
لَيۡلَةُ الۡقَدۡرِ ۙ خَيۡرٌ مِّنۡ اَلۡفِ شَهۡرٍؕ ﴿۳﴾
شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر
تَنَزَّلُ الۡمَلٰٓٮِٕكَةُ وَالرُّوۡحُ فِيۡهَا بِاِذۡنِ رَبِّهِمۡۚ مِّنۡ كُلِّ اَمۡرٍۛ ۙ ﴿۴﴾
اس میں فرشتے اور جبریل اترتے ہیں (ف۵) اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے
سَلٰمٌ هِىَ حَتّٰى مَطۡلَعِ الۡفَجۡرِ ﴿۵﴾
وہ سلامتی ہے، صبح چمکتے تک
سورة القدر
شب قدر کے فضائل
☆ یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے
☆ اس رات میں فرشتوں کا نزول ہوتا ہے، فرشتے رحمت کے ساتھہ نزول کرتے ہیں
☆ یہ رات سلامتی والی رات ہے، چونکہ اس رات میں بندوں کو عذاب سے پناہ ملتی ہے
☆ اللہ تعالیٰ نے اس شب سے متعلق پوری ایک سورت نازل فرمائی جو روز قیامت تک پڑھی جائے گی
☆ اس سورت میں اس رات کی تعظیم اور بندوں پر اللہ کے احسان کوبتانے کے لیے سوالیہ انداز اختیار کیا گیا
☆ اللہ تعالیٰ نے اس شب میں قرآن کریم نازل فرمایا، جو نوع انسانی کے لیے ہدایت ہے اور دنیاوی واخری سعادت ہے
شب قدر کی علامات
☆ اس رات کو شیاطین کو ستارے نہیں مارے جاتے
☆ شب قدر کی بعد والی صبح کو سورج میں تیزی نہیں ہوتی
☆ اس رات میں عبادت کی بڑی لذت محسوس ہوتی ہے اور عبادت میں خشوع و خضوع پیدا ہو تا ہے
☆ ہر چیز سجدہ کرتی ہے یہاں تک کہ درخت بھی سجدہ کر تے ہیں اوراس رات پانی میٹھا ہو جاتا ہے
☆ آسمانوں کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھنے سے آنکھوں میں نور اور دل میں سرور کی کیفیت پیدا ہوتی ہے
☆ یہ رات چمکدار اور صاف ہوتی ہے نہ زیادہ گرم اور نہ زیادہ ٹھنڈی ہوتی ہے بلکہ بھینی بھینی اور معتدل ہوتی ہے
شبِ قدر کی دعا
یہ رات دعاء کی قبولیت کی رات ہے، اپنے لئے ،دوست و احباب کے لئے اور والدین کے لئے،تمام گزرے ہوئے لوگوں کے لئے دعا ء مغفرت کرنی چاہئے اور دعاؤں میں سب سے بہتر وہ دعا ہے جو حضرت عائشہؓ سے منقول ہے:
اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے کو پسند کرتا ہے تو مجھے بھی معاف فرمادے۔ (ترمذی رقم ۳۸۲۲)