وہ عطا کرے تو شکر کر
وہ نہ دے تو ملال نہیں
میرے رب کے فیصلے کمال ہیں
ان فیصلوں میں زوال نہیں
اللہ کا شکُر ہے : محمد طاہر جمیل
ہمیں ہر حال میں اللہ ربّ العزت کا شکر ادا کرنا چائیے۔ جو نعمتیں اللہ تعالی نے ہمیں عطا کی ہیں ہم انکا شمار تک نہیں کرسکتے۔ انسان بنانا اور مسلمان گھرانہ میں پیدا کرنا،حضور ﷺ کا امُتی ہونا، عقل سلیم کے ساتھ تمام جسمانی اعضاء دینا، یہ وہ نعمتیں ہیں جسکا شکر ہم تمام عمر سجدہ میں بھی پڑے رہیں پھر بھی ادا نہیں کر سکتے۔ لیکن انسان بڑا جلدباز اور نا شکرا ہے، ذرا سی تکلیف برداشت نہیں ہوتی، صبر نہیں ہوتا۔تکلیف ، بیماری یا پریشانی کے وقت یہ کہنا شروع کر دیتا ہے کہ’ میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے‘ یہ بہت بڑی ناشکری ہے۔ کیا یہ اللہ کا کرم نہیں ہے کہ اس نے ہمیں صحت و تندرستی، مال و جائیداد، عقل و علم، اہل و عیال، عزت و شان ، حسن و وجاہت کے ساتھ زندگی کا اعلی معیار دیا ہے، یہ سب جس اللہ کا دیا ہوا ہے جو ہماری آزمائش کیلئے ہے اگر اللہ اس میں سے کچھ لے لیتا ہے تو نا شکری کیوں ؟
بعض لوگ کچھ نعمتوں پر شکر کرتے ہیں کچھ پر نہیں، اللہ کی شکرگزاری اسکے بندوں پر واجب ہے، جب اللہ تعالی نے حضرت سلیمان ؑ کو بہت سی نعمتیں دیں تو حضرت سلیمانؑ نے اسکا اعتراف ان الفاظ میں کیا، قرآن کی سورۃ النمل آیت ۴۰۔ ’یہ میرے رب کا فضل ہے تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر گزاری کرتا ہوں کہ نا شکری۔
اللہ تعالی کی نعمتوں کو جھٹلانا، ہر کسی سے گلہ شکایت اور بیجا تقاضے کرنا اور اللہ کی نعمتوں کو بلا وجہ چھپانا بھی ناشکری ہے۔ ناشکری کی سزا ہر حال میں ملتی ہے۔ جب انسان کے اندر اللہ کی شکر گزاری پیدا ہوتی ہے تو اسکے اندر عاجزی اور انکساری بھی پیدا ہوتی ہے اور وہ اللہ کے احسانات پر شکریہ کے ساتھ اس کی مخلوق کے ساتھ احسان کرتا ہے اور انسے محبت اور خدمت کا جذبہ اجاگر ہوتا ہے۔
اللہ ہم گناہگارہوں کو ناشکری سے محفوظ رکھے اور ہر حال میں اللہ کی رضا میں راضی رکھے۔ آمین۔