آج آٹا گوندتے ہوئے ایک بات یاد آئ کہ ہماری امی کے آٹا گوندنے کے بھی آداب ہوتے تھے۔
ایسے لگتا تھا آٹے کو بھی عزت بخشی جا رہی ہے۔
ویسے دیکھا جائے تو یہ آٹا ہے ہی عزت کے قابل ۔
دو وقت کی روٹی کے لیے ناک و چنے چبوا دیتا ہے۔
خیر بات ہو رہی تھی آٹا گوندھنے کے آداب۔
تو جناب آٹا گوندھنے کے دوران جو پانی استعمال ہوتا تھا مجال ہے کہ اسکا ایک قطرہ فرش پر گرے۔
میں سوچا کرتی تھی کے ایک روٹی کھانے کے لیے اتنا کچھ ۔۔۔
پھر آٹا کی خوب مالش کی جاتی کے روٹی خستہ بنے گی۔
مالش کے بعد جو پانی آٹا گوندھنے کے لیے استعمال ہوا تھا
اسکے اندر اس برتن کا پانی دھونے کے بعد جمع کیا جاتا اور سارا پانی پودے میں ڈالا جاتا۔
میرا سوال
امی پانی پودے میں کیوں ڈالا؟
امی کا جواب
بیٹا یہ رزق ہے اسکو نالی میں نہیں بہاتے اسکی قدر کرتے ہیں ۔
اللّہ تعالی اسی طرح آپکے رزق میں برکت دیتا ہے۔
میں بھول گئ تھی آج پھر یہ یاد آیا ، آج میں نے بھی آٹا بہت اہتمام کے ساتھ گوندھا
ایک عجیب سا سکون تھا۔ رزق کی بے حرمتی نہیں ہوئ آج۔
سچ میں رزق کی قدر کرنا اور اپنی اولاد کو سیکھانا بہت ضروری ہے۔
جو ایک روٹی کچرے میں جاتی ہے وہ پتا نہیں کس کے رزق کا حصہ تھی ۔
زندگی کو آسان بنائے ۔
اپنی ضروریات کو مختصر کیجیے۔
کیا پتا جس کھانے کی آپ کے گھر میں ضرورت نہیں وہ کتنے لوگوں کا پیٹ بھر دے۔
Adab o Adaab
Load/Hide Comments