اللہ تعالیٰ پر توکل


اللہ تعالیٰ پر توکل

اللہ تعالیٰ پر توکل یعنی بھروسہ کرنا انبیاء کرام کے طریقہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا حکم بھی ہے۔ قرآن وحدیث میں توکل علی اللہ کا بار بار حکم دیا گیا ہے۔ صرف قرآن کریم میں سات مرتبہ ’’وَعَلَی اللّٰہِ فَلْيَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْن‘‘ فرماکر مؤمنوں کو صرف اللہ تعالیٰ پر توکل کرنے کی تاکید کی گئی ہے، یعنی حکم خداوندی ہے کہ اللہ پر ایمان لانے والوں کو صرف اللہ ہی کی ذات پر بھروسہ کرنا چاہئے-

“جو اللہ پر بھروسا کرے گا وہ اس کے لیے کافی ہو گا”

توکل کیا ہے!!

اللہ کی ذات پر وہ کامل یقین جو کسی شے کے ہونے، نہ ہونے پر بھی آپ کے قلب کو مطمئن رکھے۔ اپنے جائز معاملات کا نتیجہ رب کی ذات پر چھوڑنا توکل ہے، مشکل حالات میں اللہ کی ذات پر بھروسا کرنا اور اسے پکارنا ہی توکل ہے۔ ایمان اور عقیدہ توحید کی بنیاد یہی ہے کہ جیسے بھی حالات ہوں بھروسا صرف رب کی ذات پر کیا جاوے۔
اب یہ بات بھی واضح رہے کے اگر کوئ شخص ہاتھ باندھے بیٹھا رہے اور اللہ کو بھی پکارتا پھرے کہ اللہ جی میرے معاملات حل کردیں، لیکن خود کوئ کوشش نہ کرے تو یہ توکل کے بلکل منافی ہے۔

مثلاً، اگر کوئ شخص اپنے سامنے اگر روٹی رکھ کے یہ کہنے لگ جائے یااللہ یہ روٹی میرے منہ میں ڈال دیجیے تو ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔ لاشک، رزق دینے والی زات اللہ جل جلاله کی ہے لیکن اگر رزق مل جائے تو اسے اپنے ہاتھوں سے کھانے کا اختیار اللہ نے ہمیں دیا ہے۔

دوسری بات یہ کہ، اب جیسا کہ مختلف ممالک میں امت مسلمہ پر ظلم ڈھائے جارہے ہیں اور ہم اگر صرف گھر بیٹھے یہ دعا کریں کے اللہ پاک غیبی مدد کردیں۔ اب اللہ کی مدد تو ہماری دعا کے انتظار میں ہی ہے لیکن جب تک ہم نَصْرٌ مِنَ اللَّه ِوَفَتْحٌ قَرِيبٌ پر بھروسا کرکے اللہ کی راہ میں نکلیں گے نہیں تو یقیناً حالات بھی نہیں بدلیں گے۔ جب رب کی ذات پر توکل کریں گے اور خود بھی جدوجہد کریں گے تو ہی کامیابی نصیب ہوگی۔

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم سے جو توحید سیکھی اس پر پھر استقامت بھی دکھائ، یہ صحابہ کرام کا رب کی ذات پر توکل ہی تھا جو 313 کا لشکر لیے باطل کے خلاف میدان جنگ میں کود پڑے اور یقین کامل کی وجہ سے کامیاب لوٹے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ان کنتم آمنتم باللہ فعلیہ توکلوا ان کنتم مسلمین ﴾ (یونس: 84)

“اگر تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اسی پر توکل کرو، اگر تم مسلمان ہو”۔
نیز دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿ وعلی اللہ فتوکلوا ان کنتم مؤمنین ﴾ (المائدہ: 23)

“تم اگر مومن ہو تو تمہیں اللہ تعالی ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے”
﴿ وعلی اللہ فلیتوکل المؤمنون ﴾(التوبہ: 51)

“مومنوں کو تو اللہ کی ذات پاک پر ہی بھروسہ کرنا چاہئے”۔

ان آیات پاک میں اللہ تعالی نے مومنوں کو اللہ تعالی کی ذات پر توکل کا حکم اور اس کی انتہائی ترغیب دی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے وہ ہمیں اسکی ذات پر ایسے ہی توکل کی توفیق دے جیسا وہ ہم سے چاہتا ہے۔ اللہ ہمیں صراط مستقیم پر چلا اور پھر اس راہ حق پر صحابہ کرام جیسی استقامت بھی عطاء فرما۔

آمین یارب العالمین
(تحریر : ۔نعمان ملک۔)

ALLAH TALAH PAR TAWAKAL


اپنا تبصرہ بھیجیں