رمضان اور عید گزرنے کے بعد شوال کے مہینے میں چھ روزے رکھنے کا اہتمام کریں۔
حضرت ابو ایو انصاریؓ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللّٰه صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے فرمایا:
مٙنْ صٙامٙ رٙمٙضٙانٙ ثُمّٙ اٙتْبٙعٙہُ سِتٙٙا مِنْ شٙوّٙالِِ کٙانٙ کٙصِیٙامِ الدّٙھْرِ
“جو شخص رمضان کے روزے رکھ کر شوال کے مہینے کے چھ روزے رکھے اسے عمر بھر کے روزوں کا ثواب ملتا ہے”
ایک اور جگہ فرمایا:
صِیٙامُ رٙمٙضٙانٙ بِعٙشْرٙةِ اٙشْھُرِِ وٙ صِیٙامُ السِتّّٙةٙ اٙیّٙامِِ بِِشٙھْرٙیْنِ فٙذٙلِکٙ صِیٙامُ السّٙنٙةِ
“رمضان کے روزے دس مہنیے اور شوال کے چھ روزے دو مہینوں کے برابر ہیں، اس طرح یہ ایک سال روزے ہوں گے۔”
یہ روزے عید کے فورٙٙا بعد یا ماہ شوال میں تاخیر کے ساتھ مسلسل یا الگ الگ دونوں طرح رکھے جا سکتے ہے۔
رمضان میں کسی بھی عذر کی بناء پر چھوٹے گئے روزوں کی قضا جلد از جلد ادا کرے کیونکہ رمضان کے دنوں کی گنتی پوری کرنا ضروری ہے۔
اللّٰه تعالٰی کا ارشاد ہے:
وٙمٙن کٙانٙ مٙرِیْضٙٙا اٙوْ عٙلٰی سٙفٙر فٙعِدّٙة مِّنْ اٙیّٙامِِ اُخٙرٙ یُرِیْدُ اللّٰہ بِکُمُ الْیُسْرٙ وٙ لٙا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرٙ وٙ لِتُکْمِلُو الْعِدّٙةٙ•
“اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے۔
اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا، اس لیے یہ طریقہ تمہیں بتایا جارہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کر سکو۔