۱۔ یہ ایک ڈاکٹر صاحب ہیں ۔ ہسپتال کے پانچ ڈاکٹروں نے ان کے خلاف سازش کرکے انکو نوکری سے نکلوادیا ۔ کہتے ہیں میں نے اس مسنون استغفار کا کثرت سے ورد کیا ۔
“أسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِي لاَ إلَهَ إلاَّ هُوَ، الحَيُّ القَيُّومُ، وَأتُوبُ إلَيهِ” ۔
چند دن مین نوکری بحال ھوگئی اور حاسدوں کا ایسا برا حشر ھوا کہ اللہ تعالی کی پناہ۔۔۔
“أسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِي لاَ إلَهَ إلاَّ هُوَ، الحَيُّ القَيُّومُ، وَأتُوبُ إلَيهِ” ۔
۲۔ یہ ایک خوش نصیب جوڑا ہے ۔ مگر بے اولاد . دنیا کے کئ ملکوں میں علاج کرایا مگر لاحاصل پھر قرآن پاک کی وہ آیات سنی جس میں فرمایا گیا کہ استغفار کرو اللہ تعالی تمہیں خوب مال اولاد عطاء فرمائے گا . سب علاج بنداور استغفار شروع . اب ماشاءاللہ ان کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں ھے …
“أسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِي لاَ إلَهَ إلاَّ هُوَ، الحَيُّ القَيُّومُ، وَأتُوبُ إلَيهِ” ۔
٣۔ یہ ایک خاتون ہے ۔خاوند صبح شام گالیاں بکتا ہے مارتا ہے ۔ اور تزلیل کرتا ہے ۔ اس مؤمنہ بندی نے استغفار کو اپنایا ایک دن خاوند نے بھت مارا یہ اس کے جانے کے بعد استغفار کرتی رہی بے حد غمزدہ اور زخمی دل کیساتھ اپنے رب سے شکوہ نہیں معافی مانگتی رہی اچانک دھماکہ ھوا اور گھر مین ایک جگہ سے کوئی ٹونا تعویز باہر نکل آیا معلوم ہوا خطرناک جادو تھا ۔ اس کو گھر سے نکال دیا شام کو خاوند آیا تو آتے ہی بیوی سے معافیاں مانگنے لگا ۔ اور پھر وہ ایسا تبدیل ہوا کہ زندگی ہی بدل گئی ۔
“أسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِي لاَ إلَهَ إلاَّ هُوَ، الحَيُّ القَيُّومُ، وَأتُوبُ إلَيهِ” ۔
۴۔یہ ایک مسلمان بہن ہے ۔ چاہتی ہے نیک صالح مجاہد اور اللہ پاک کا ولی خاوند ملے ۔ استغفار کا معمول بناتی ہے ۔ روزنہ پندرہ سو بار ۔
“أسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِي لاَ إلَهَ إلاَّ هُوَ، الحَيُّ القَيُّومُ، وَأتُوبُ إلَيهِ” ۔
اور اسکے علاوہ چھوٹے استغفار کی کثرت
استغفراللہ ربی واتوب الیہ
اب ماشاءاللہ شادی شدہ ہے ۔ عالم مجاہد اور محبت کرنے والا خاوند اُسے نصیب ہوا ۔
“أسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِي لاَ إلَهَ إلاَّ هُوَ، الحَيُّ القَيُّومُ، وَأتُوبُ إلَيهِ” ۔
٥۔ ایک عورت کو کینسر ہوا استغفار کی کثرت کی جب وہ دوبارہ ٹیسٹ کرایا تو بیماری کانام ونشان ہی نھی رھا ۔
“أسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِي لاَ إلَهَ إلاَّ هُوَ، الحَيُّ القَيُّومُ، وَأتُوبُ إلَيهِ” ۔
٦۔ ایک عورت کی شادی کو تیس سال بیت گئے ۔ اولاد نھی کسی نے استغفار کا بتایا تو دن رات اسی مین لگ گئی ۔ تیس سال بعد اللہ تعالی نے اولاد عطاء فرمائی ۔
“أسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِي لاَ إلَهَ إلاَّ هُوَ، الحَيُّ القَيُّومُ، وَأتُوبُ إلَيهِ” ۔
قصے اور واقعات تو بھت ہیں ۔ اور انکو لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ قصوں سے عمل کی ترغیب ملتی ہے ۔ اور ان قصوں میں کوئی مبالغہ نہیں ہے ۔ کیونکہ استغفار پر بے شمار نعمتوں کا وعدہ خود اللہ تعالی نے فرمایا ہے ۔ اور اللہ تعالی وعدہ خلافی نہیں فرماتے ۔ غور سے دیکھئے قرآن پاک سورہ ھود آیت نمبر ۳ مینں ارشاد باری تعالی :
ترجمہ :اور اللہ تعالی کا حکم یہ ھے کے تم اپنے رب سے استغفار کرو یعنی مغفرت اور معافی مانگو پھر اسی کی طرف رجوع کرو وہ تم کو ایک مقرر وقت یعنی موت تک دنیا میں خوش عیشی دیگا ۔ اور ہر زیادہ عمل کرنے والے کو زیادہ ثواب دے گا ۔
یعنی اصل اجر اور نعمتیں تو آخرت کی ہیں ۔ مگر دنیا مین بھی سکون چین اور راحت اور طرح طرح کی نعمتیں عطاء فرمانے کا وعدہ ہے ۔
دوسری جگہ ارشاد باری تعالی ہے ۔
ترجمہ : میں نے کہا کہ اپنے رب سے استغفار کرو یعنی معافی مانگو وہ بڑا معاف کرنے والا ہے وہ تم پر آسمان سے موسلادھار بارش برسائے گا اور مال اور بیٹوں سے تمھاری مدد کرے گا ۔ اور تمہیں باغات عطاء فرمائے گا ۔ اور تمھارے لئے نہریں جاری فرمائے گا ۔
(سورہ نوح : ۱۰ تا ۱۲ )
کتاب : إلٰی مغفرۃ!!
صفحہ نمبر : ۴۰۳ تا ۴۰۵
مصنف : حضرت مولانا مفتی محمد مسعود ازھر صاحب حفظہ اللہ تعالی