مجھے اپنی پناہ میں تو لے میرے مولا


کرم کر دے مولارحم کردے مولا
کے مجھ پہ تو اپنا کرم کر دے مولا

جو بن باپ مولا جہاں میں ہیں پھرتے
جو بن ماں کے راہوں میں پھرتے سسکتے

تیری رحمتوں پہ ہے منحصر، میرے ہر عمل کی قبولیت
تیری رحمتوں پہ ہے منحصر، میرے ہر عمل کی قبولیت

کوئی ان کو بھی تھام لے میرے مولا
کوئی ان کا بھی آسرا میرے مولا

ہوں در در پہ مولا میں پھرتا بھٹکتا
جہاں تک پہنچ تھی وہیں تک ہوں بھٹکا

نہیں تیرے در سا کوئی در بھی مولا
ہدایت ملے گی اسی در سے مولا

ہر ایک رستا چلا ہوں میں جس پے
اسی کے تھی آخر میں رسوائی میری

چلا مجھ کو اپنے ہی رستے پہ مولا
جو لے جائے تجھ تک مجھے میرے مولا

یہ سانسوں کا میری جو ہے آنا جانا
کرم ہے یہ تیرا اور ہے مہربانی

لہو میں جو گردش ایمانی باقی
اسے مجھ میں اب تو بڑھا میرے مولا

ہے خواہش کا بہتا ہوا اک سمندر
ہر ایک اس میں لہو کا سوداگر

تمنا تو ”حارث “ یہ کرتا ہے ہر پل
مجھے اپنی پناہ میں تو لے میرے مولا

حارث منیر

MUJHE APNI PANAH MAN TU LE MERE MOLA


اپنا تبصرہ بھیجیں