اگر آپ اس وقت اس وجہ سے depressed ہیں کے آپکے پاس جاب نہیں ہے،آپکی اولاد نہیں ہے، یا آپکے بیٹے نہی ہیں یا آپ کے پاس مال نہیں ہے ، یا آپ کے پاس سر چھپانے کے لیے چھت نہیں ہے، آپ کا کوئی نقصان ہو گیا ہے ، آپ کہیں پر فیل ہو گۓ ہیں ،کچھ بھی ہو گیا ہے تو یاد رکھیں!
اِنِّ مَعَ الْعُسرِ یُسْرًا•
بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔
تو اللہ آسانی دے گا بس آپکو ہمت کرنی ہے –
وہ جو رب ہے جو رات کے بعد دن کو لاتا ہے ، وہ آپ کے حالات بھی بہتر کر دے گا-
کرنا کیا ہے؟
رب پر توکل …. رب پر یقین
اللہ تعالیٰ پر توکل یعنی بھروسہ کرنا انبیاء کرام کے طریقہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا حکم بھی ہے۔ قرآن وحدیث میں توکل علی اللہ کا بار بار حکم دیا گیا ہے۔ صرف قرآن کریم میں سات مرتبہ ’’وَعَلَی اللّٰہِ فَلْيَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْن‘‘ فرما کر مؤمنوں کو صرف اللہ تعالیٰ پر توکل کرنے کی تاکید کی گئی ہے، یعنی حکم خداوندی ہے کہ اللہ پر ایمان لانے والوں کو صرف اللہ ہی کی ذات پر بھروسہ کرنا چاہئے۔ اگر کوئی شخص بیمار ہوجائے تو اسے مرض سے شفایابی کے لیے دوا کا استعمال تو کرنا ہے لیکن اس یقین کے ساتھ کہ جب تک اللہ تعالیٰ شفا نہیں دے گا دوا اثر نہیں کرسکتی۔ یعنی دنیاوی اسباب کو اختیار کرنا توکل کے خلاف نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا نظام یہی ہے کہ بندہ دنیاوی اسباب اختیار کرکے کام کی انجام دہی کے لیے اللہ تعالیٰ کی ذات پر پورا بھروسہ کرے، یعنی یہ یقین رکھے کہ جب تک حکم خداوندی نہیں ہوگا اسباب اختیار کرنے کے باوجود شفا نہیں مل سکتی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کیا اونٹی کو باندھ کر توکل کروں یا بغیر باندھے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: باندھو اور اللہ پر بھروسہ کرو۔ (ترمذی ۔کتاب صفۃ القیامۃ)
جو بھی اسباب مہیا ہوں انہیں اس یقین کے ساتھ اختیار کرنا چاہئے کہ کرنے والی ذات صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔ اسباب تو ہمیں اختیار کرنے چاہئیں لیکن ہمارا بھروسہ اللہ کی ذات پر ہونا چاہئے کہ وہ اسباب کے بغیر بھی چیز کو وجود میں لاسکتا ہے اور اسباب کی موجودگی کے باوجود اس کے حکم کے بغیر کوئی بھی چیز وجود میں نہیں آسکتی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جلتی ہوئی آگ میں ڈالا گیا، جلانے کے سارے اسباب موجود تھے مگر حکم خداوندی ہوا کہ آگ حضرت ابراہیم کے لیے سلامتی بن جائے تو آگ نے انہیں کچھ بھی نقصان نہیں پہنچایا، بلکہ وہ آگ جو دوسروں کو جلادیتی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی کا سبب بن گئی۔
مشاہدہ ہے کہ پرندوں کو بھی رزق حاصل کرنے کے لیے اپنے گھونسلوں سے نکلنا پڑتا ہے، لیکن رزق دینے والی ذات صرف اور صرف اللہ ہی کی ہے۔