محمّد ﷺ رسول اللہ
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم (570ء) میں ربیع الاول کے مبارک مہینےمیں مکہ میں پیدا ہوئے۔ آپ ﷺ کی پیدائش پر معجزات نمودار ہوئے جن کا ذکر قدیم آسمانی کتب میں تھا۔ مثلاً آتشکدہ فارس جو ہزار سال سے زیادہ سے روشن تھا بجھ گیا۔ مشکوٰۃ کی ایک حدیث ہے جس کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ‘ میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم مٹی اور پانی کے درمیان تھے۔میں ابراہیم علیہ السلام کی دعا، عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے میری پیدائش کے وقت دیکھا اور ان سے ایک ایسا نور ظاہر ہوا جس سے شام کے محلات روشن ہو گئے۔
عربی زبان میں لفظ “محمد” کے معنی ہیں ‘جس کی تعریف کی گئی۔ جسکی عظمت شان مقام رفعت درجات ، نعت ، حمد کی کوئی حد نہ ہو اسے محمد کہتے ہیں – یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جسکا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔سرکار دوعالم و خاتم النبین کی ذات کی تعریف الفاظ احاطہ نہیں کر سکتے- آپکی شان جیسا کوئی نہیں آیا اور نہ ہی کبھی آئے گا- محمّد ﷺ رسول اللہ تمام نبیوٌں کےسردار ہیں- درود و سلام پیارے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جن پر ہم ہماری آل اولاد ہمارے والدین اور سب قربان۔
وہ کام ہے جیسے اللہ عزوجل نے قرآن میں فرمایا “بے شک اللہ اور ملائکہ (تمام) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے ہیں تو اے ایمان والوں تم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے رہو۔“
ہم سب رحمت کے بے حد محتاج. دنیا میں بھی، مرتے وقت بھی، قبر میں بھی. اور حشر میں بھی. جہاں ہمیں’’رحمت‘‘ مل جاتی ہے، ہم کامیاب ہوجاتے ہیں. اورجہاںرحمت سے محرومی. وہاںعذاب ہی عذاب، زحمت ہی زحمت. قرآن پاک ہمارے لئے. ایک عظیم رحمت کا اعلان فرما رہا ہے.
وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ ﴿انبیائ:۷۰۱﴾
اے نبی محمد﴿ ﷺ﴾ ہم نے آپ کو تمام جہان کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے.
آپ ﷺ کی ذات بھی رحمت ہے اور آپ ﷺ کی صفات بھی رحمت. آپ ﷺ کے اقوال بھی رحمت اور آپ ﷺ کے افعال بھی رحمت. آپ ﷺ موجود تھے تب بھی رحمت اور اب پردہ فرما گئے تب بھی رحمت.’’رحمت‘‘ حضرت آقا مدنی ﷺ کی لازمی صفت. اور آپ ﷺ کی پہچان ہے. اورآپ ﷺ کا ہر عمل رحمت ہے. حضرت آقا محمد مدنی ﷺ صرف’’رحمت‘‘ ہی نہیں. بلکہ ’’رحمۃ للعالمین‘‘ ہیں. یعنی تمام جہان والوں کے لئے رحمت. وہ انسان ہوں یا جنات. حیوانات ہوں یا نباتات. سمندر ہوں یا جمادات. وہ زمین ہوں یا آسمان. آپ ﷺ ان سب کے لئے’’رحمت‘‘ ہیں. اﷲ تعالیٰ کی سب سے بڑی رحمت. آپ کا نام بھی’’رحمت‘‘ اور آپ کا دین بھی ’’رحمت‘‘. جو آپ ﷺ سے جتنا قریب وہ اسی قدر زیادہ رحمت کا مستحق. اور جو آپ سے جتنا دور اور محروم وہ رحمت سے اسی قدر محروم. ارے جس کو رحمت پانی ہو وہ حضرت آقا مدنی ﷺ کی غلامی میں آجائے۔
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے لئے اپنے کئی اسماء گرامی بیان کئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں محمد ہوں اور میں احمد ہوں اور مقفی (بعد میں آنے والا) اور حاشر (جس کی پیروی میں روزِ حشر سب جمع کئے جائیں گے) ہوں اور نبی التوبہ، نبی الرحمہ ہوں۔ مسلم شریف