قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسمِ محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے اجالا کردے
ہو نہ یہ پھول تو بلبل کا ترنم بھی نہ ہو
چمنِ دہر میں کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو
خیمہ افلاک کا ایستادہ اس نام سے ہے
نبضِ ہستی تپش آمادہ اسی نام سے ہے
دشت میں، دامنِ کہسار میں ، میدان میں ہے
بحر میں،موج کی آغوش میں ، طوفان میں ہے
چین کے شہر مراکش کے بیابان میں ہے
اور پوشیدہ مسلمان کے ایمان میں ہے
چشم افلاک یہ نظارہ ابد تک دیکھے
رفعتِ شان رفعنا لک ذکرک دیکھے
از علامہ اقبال