گفتگومیں نصیحت کا تناسب


نرمی

چھوٹوں سے گفتگو میں نصیحت کی مقدارکتنی ہونی چاہئیے؟؟

میں نے سوال کیا تو وہ دانا و بینا آدمی گوگل پر کچھ سرچ کرنے لگا مجھے یقین تھا کوئی کام کی بات ملے گی اس لئے تحمل سے چپ بیٹھا دیکھتا رہا

اس نے ایک غوطہ خور کی تصویر نکالی اس کی کمر پر بندھے آکسیجن سیلینڈر کی طرف اشارہ کرکے بولا اس میں آکسیجن کتنی ہوتی ہے اور اوپر اٹھانے والی گیس نائٹروجن کتنی؟
میں نے کہا مجھے معلوم نہیں

تقریباً 78% نائٹروجن اور 21% آکسیجن اور نام ہے آکسیجن سیلینڈر

میں نے حیرت سے پوچھا مگر وہ کیوں ؟

اس لئے کہ بندے اور سیلینڈر کے وزن کواوپر لانے کے لئے یہ ہلکا پھلکا انتظام ضروری ہے-

مگر میرا سوال ؟

اس نے مسکرا کر لیپ ٹاپ بند کیااور بولا:

گفتگو میں نصیحت کا تناسب بھی بس آکسیجن جتنا کم رکھو اور باقی نائٹرجن کی طرح ہلکا پھلکا مزاح ،سامنے والے کی دلچسپی اور ضرورت کے مطابق اور اگر موقع محل اجازت نہ دے تو اس سے بھی کم- نصیحت جتنی نرمی سے کی جائے اتنی ہی اثر کرتی ہے-

اور ایک بات اور۔۔ نصیحت تب اثر کرے گی جب “ من القلب الی القلب “کا معاملہ ہو گا اور پہلے بندہ آپ سے مانوس اور مالوف ہو گا ورنہ نصیحت کا اثر وہی ہے جو گھڑے کے اوپر پانی کا ہوتا ہے گھڑے کے اندر پانی ڈالو گے تو ہی بھرے گا۔۔

اس نے میرا کندھا تھپتھپایا اور بولا آج کے لئے اتنا ہی جاو عمل کرو ورنہ نصیحتوں کے بے اثر ہونے کو بھگتو…

GUFTAGO MAN NASEHAT KA TANASUB


اپنا تبصرہ بھیجیں