حقوق العباد کی اہمیت


حقوق العباد

قرآن و سنت میں حقوق اللہ کے بعد سب سے زیادہ اہمیت حقوق العباد کو دی گئی ہے ۔ حقوق العباد کا مطلب ہے بندوں کے حقوق۔ حقوق العباد میں دنیا کے ہر مذہب، ہر ذات و نسل، ہر درجے اور ہر حیثیت کے انسانوں کے حقوق شامل ہیں۔ اگر ہم عزیزوں کے حقوق ادا کریں تو اِس کے ساتھ غیروں کے حقوق بھی ادا کریں۔ غلام اگر مالک کی خدمت کرے تو مالک بھی غلام کا پورا پورا خیال رکھے۔ والدین اگر اولاد کیلئے اپنی زندگی کی ہر آسائش ترک کردیں تو اولاد بھی اِن کی خدمت اور عزت میں کمی نہ کرے۔ بیوی اگر شوہر کی خدمت گزاری کرے تو شوہر کو بھی چاہیئے کہ وہ بیوی کے آرام و سکون کیلئے کوئی کسر نہ چھوڑے۔ یہی دین اسلام کی پوری انسانیت کیلئے تعلیم ہے۔حقوق العباد میں والدین، اولاد، بیوی، رشتہ دار، یتیم، مساکین، مسافر، مستحقین، ہمسایہ، سائل، قیدی و ملازمین وغیرہ شامل ہیں۔ حقوق العباد ادا کرنا مومنوں اور جنتیوں کی صفت ہے۔ قیامت کے روز نہ صرف حقوق اللہ کا حساب ہوگا بلکہ بندے کے حقوق کا بھی حساب ہوگا۔



نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ایک جگہ صحابہ کرام سے مخاطب ہوتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: ہمارے نزدیک مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس کوئی پیسہ اور دنیا کا سامان نہ ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری اُمت کا مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن بہت سی نماز، روزہ، زکوٰۃ (اور دوسری مقبول عبادتیں) لے کر آئے گا مگر حال یہ ہوگا کہ اِس نے کسی کو گالی دی ہوگی، کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا یا کسی کو مارا پیٹا ہوگا تو اس کی نیکیوں میں سے، ایک حق والے کو (اُس کے حق کے بقدر) نیکیاں دی جائیں گی، ایسے ہی دوسرے حق والے کو اِس کی نیکیوں میں سے (اُس کے حق کے بقدر) نیکیاں دی جائیں گی۔

پھر اگر دوسروں کے حقوق چکائے جانے سے پہلے اِس کی ساری نیکیاں ختم ہوجائیں گی تو (اِن حقوق کے بقدر) حقداروں اور مظلوموں کے گناہ (جو انہوں نے دنیا میں کئے ہوں گے) اُن سے لے کر اِس شخص پر ڈال دئیے جائیں گے، اور پھر اُس شخص کو دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔ (مسلم۔ باب تحریم الظلم)۔یہ ہے اِس اُمت مسلمہ کا مفلس کہ بہت ساری نیکیوں کے باوجود، حقوق العباد میں کوتاہی کرنے کی وجہ سے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے حقوق کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی نہایت ضروری ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اﷲ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اپنے حقوق تو معاف کرنے پر قادر ہے مگر حقوق العباد کو اُس وقت تک معاف نہیں فرمائیں گے جب تک وہ مظلوم معاف نہ کردے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم حقوق اﷲ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی بھی ادائیگی کو اپنا نصب العین بنائیں۔ کسی انسان کو گالی نہ دیں، تہمت نہ لگائیں، بہتان نہ باندھیں۔ اُس کا حق غصب نہ کریں۔

مخلوق خدا کی مال و جان، عزت و آبرو کی حفاظت کریں۔ اﷲ تعالیٰ نے ہمیں جو کچھ عطاء کیا ہے دولت، شہرت، عزت، علم اُس کو اﷲ کی مخلوق میں بانٹیں اور اُن میں تقسیم کریں۔ اپنے والدین کی خدمت کریں، بہن بھائیوں، ہمسایوں کی مشکلات میں اُن کا سہارا بنیں۔ مستحقین اور سفید پوش لوگوں کی ضرورتوں کا خیال رکھیں۔ بیوائوں، یتیموں، مساکین اور مستحقین کی مالی امداد کریں۔ اُن کا حق نہ کھائیں۔ اپنے ماتحت بندوں کے ساتھ ہمدردی کے ساتھ پیش آئیں، اُن کے حقوق کی ادائیگی کو نصب العین بنائیں، اُن کے مال کو غصب نہ کریں۔ اُن کی ضرورتوں اور آرام کو پیش نظر رکھیں۔

یہ فہم و سمجھ کہ اِس وقت دین کا مجھ سے کیا تقاضہ ہے؟ اُس وقت آتی ہے جب ہم علمائے کرام اور اولیائے عظام کی صحبت اختیار کی جائے۔ ہمیں چاہیئے کہ ہم علمائے کرام اور اولیائے عظام کی صحبت میں رہ کر حقوق اﷲ اور حقوق العباد کی ادائیگی کو صحیح طرح سے سمجھیں اور اس کو پورا کرنے کی حتیٰ الامکان کوشش کریں۔



HAQOOQ UL IBAD KI AHMIYAT


اپنا تبصرہ بھیجیں