قرآن مجید کو تھام لو


قرآن پاک

کسی سلف صالح کا قول ہے
“جب بھی قرآن کی تلاوت کے اوقات بڑھتے ہیں میرے وقت میں برکت بڑھ جاتی ہے اور میں اسے بڑھانے میں کمی نہیں کرتا یہاں تک کہ میری تلاوت ایک پارہ تک نہ پہنچ جائے۔”
اللہ تعالی نے فرمایا؛
وَمَن يَعْشُ عَن ذِكرِ الرَّحمَٰنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ
“جو شخص رحمان کے ذکر سے تغافل برتتا ہے، ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں اور وہ اُس کا رفیق بن جاتا ہے۔” (الزحرف : 36)
جتنا ہم قرآن سے دور ہوتے ہیں اتنا ہی شیطان سے قریب ہوتے جاتے ہیں۔ کتنے ہی ایسے لوگ ہیں ہیں جو اپنی بصارت سے محروم ہیں تمنا کرتے ہیں کہ قرآن کو دیکھ سکیں۔۔۔اور کتنے ہی سماعت سے محروم ہیں اور شدت سے چاہتے ہیں کہ قرآن کی تلاوت سن سکیں…..
اور تم جسے اللہ نے سماعت و بصارت عطا کی ہے۔۔۔غور کرو کہ تم قرآن کے معاملے میں کس مقام پر کھڑے ہو؟
بلاشبہ انسان جب قرآن کی تلاوت کرتا ہے اور اس میں غوروفکر کرتا ہے، تو یہ اسے گناہوں، نافرمانیوں سے مکمل روکنے والے یا کچھ حصہ کو روکنے والے قوی اسباب میں سے بن جاتا ہے۔
صالحین میں سے کسی نے فرمایا،
“جب بھی مجھ پر دنیا تنگ ہوتی ہے میں قرآن کے کچھ صفحات کی تلاوت کر لیتا ہوں….اور کچھ ہی دنوں میں اللہ تعالی مجھ پر رزق، علم اور فھم کے دروازے وہاں سے کھولتے ہیں جہاں سے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔۔!”
اگر تم اپنے دل، اپنے بچے، بہن یا بھائی یا کسی کی بھی اصلاح کرنے کا ارادہ کرو..تو اسے قرآن کے باغیچوں کے حوالے کر دو اور قرآن والوں کی صحبت کی طرف لانے کی کوشش کرو۔۔!
جب بھی ہم کسی چیز کو چھوڑ دیتے ہیں، بے رخی برتتے ہیں، (دھیان نہیں دیتے) تو وہ مرجھا جاتی ہے۔۔۔۔سوائے قرآن مجید کے
اگر تم اسے چھوڑو گے تو تم خود ہی مرجھا جاو گے-
“وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ”
ہم نے اِس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟ (القمر: 17 )

QURAN E MAJEED KO THAM LO


اپنا تبصرہ بھیجیں