وفات کا موقع اور کرنے کے کام


 موت

وفات کا موقع اور کرنے کے کام
اچھا خاتمہ انسان کی سب سے بڑی خوش قسمتی ہے- جو اللہ سے، اس کی کتاب سے، اس کے دین سے محبت کرتا ہے، اللہ اس کے لیئے سب کے دلوں میں محبت ڈال دیتے ہے- انسان جس عمل پر زندگی میں استقامت اختیار کرتا ہے، عموما اس پر اس کی موت آتی ہے.
کلمہ شہادت کو اپنی زندگی کا معمول بنانا ہے. تاکہ مرتے وقت بھی کلمہ نصیب ہو.
زندگی کی قدر کیجیئے اور اپنے لمحات کو اپنی آخرت سنوارنے میں لگائیے.
برائی سے نفرت کرنی چاہئیے، برائی کرنے والے سے نہیں، بہترین طریقے سے دوسروں کی اصلاح کرنی چاہئیے.
نماز میں کوتاہی انسان کے جھنم میں جانے کا سبب ہے-اس لئیے اپنی نمازوں کی بہترین حفاظت کرنی ہے اور دوسروں کو بھی نماز کی تلقین کرنی ہے-
وفات کے موقع پر صبر کی تلقین کرنی چاہئیے- دنیا میں رہتے ہوئے آخرت کے سفر کو یاد رکھنا ہے اور اس کی تیاری بھی کرنی ہے۔
کسی دوسرے کی موت کے وقت اس کے سامنے کلمہ پڑھتے رہنا ہے تاکہ اسے بھی کلمہ کی توفیق مل جائے۔ کسی کی بھی موت کے وقت صبر کرنا ہے اور اپنی موت کو یاد رکھنا ہے۔ صبر کرنے سے اللہ کی رحمتیں، نوازشیں آتی ہیں اور ہدایت کا راستہ آسان ہو جاتا ہے۔
میت پر رونا اور واویلا کرنے کے بجائے، اس کے لیئے دعا کریں۔ مرنے والے کو برا نہیں کہنا چائیے۔ بلکہ اس کی نیکیوں کا تذکرہ کرنا چائیے۔
مفہوم حدیث:-
جس مسلمان میت پر دو یا دو سے ذیادہ مسلمان گواہی دیں (یعنی تعریف کریں کہ یہ اچھا آدمی تھا)۔ اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت رکھنے والا تھا۔ تو اللہ اس میت پر رحم فرماتے ہیں۔ میت کو بوسہ دینا جائز ہے۔ مرحوم کے رشتہ داروں، دوستوں اور نیک لوگوں کو میت کی خبر یا اطلاع کرنا مسنون ہے۔ صبر کے معنی اللہ کے خاطر خود کو منفی درعمل سے روکنا ہے۔
صبر کا بدلہ قرآن کی روشنی میں:-
جنت کے بالا خانے۔ جنت اور ریشمی لباس۔ ان پر ہر دروازے سے فرشتے آئیں گے اور کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو۔ بخشش اور بڑا انعام۔
مفہوم حدیث:-
صبر کرنا افضل ایمان ہے۔ صبر کرنا آدھا ایمان ہے۔
جو کوئی اپنی محبوب چیز جانے پر خالصا اللہ کے لئیے صبر کرتا ہے اللہ اسے بہترین نعم البدل عطا کرتا ہے۔
صبر اللہ کی توفیق سے ہی ممکن ہے۔ صبر کے لئیے اللہ سے دعا مانگنی چائیے۔
خود صبر کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرں کو بھی تلقین کرنی چائیے۔
خوشی کے وقت گانا بجانے والے اور غم کے وقت بین کرنے والوں کی آوازوں کو ملعون قرار دیا گیا ہے۔

WAFAAT KA MOUQA AUR KARNE K KAAM


اپنا تبصرہ بھیجیں