اخلاق بھی دولت ہوتی ہے


ache ikhlaq

دل میں اترنے کیلیئے سیڑھیوں کی نہیں بلکہ اچھے اخلاق کی ضرورت ہوتی ہے۔
ترکی میں ایک روسی سیاح نے ہوٹل میں کئی دن کے قیام کے بعد، پیسے ختم ہوجانے پر جب ہوٹل چھوڑا تو باہر زوروں کی بارش ہو رہی تھی۔ روسی نے ہوٹل والوں سے بہت کہا کہ مہربانی کیجیئے مجھے ایک اضافی رات اپنے ہاں بسر کرنے دیجیئے، مگر ہوٹل والوں نے اسے شدت کے ساتھ انکار کر دیا۔
اس برستی بارش میں روسی کسی ٹھکانے کی تلاش میں چلا تو اسے ایک گھر کے سامنے شیڈ سا بنا دکھائی دیا۔ روسی نے اس گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا، اندر سے ایک شخص کے نکلنے پراسے اپنا مدعا بتایا کہ اگر اسے اعتراض نا ہو تو وہ وہ بارش رکنے تک یہاں ٹھہرنا چاہتا ہے، جیسے ہی بارش رکے گی وہ چلا جائے گا۔
تاہم اس وقت روسی کی حیرت کی انتہاء نا رہی جب گھر والے نے اسے گھر کا دروازہ کھول کر اندر آنے کو کہا، ایک کمرے کو اس کیلیئے مخصوص کرتے ہوئے گزارش کی کہ وہ اسے میزبانی کا شرف بخشے، رات بھر اس کے گھر میں مہمان کی حیثیت سے رکے اور کل بارش رک جانے پر چلا جائے۔ روسی نے کہا: مگر میرے پاس تو آپ کو دینے کیلیئے ایک پیسہ بھی نہیں! گھر والے نے کہا: مجھے آپ کی مدارت کا آپ سے کوئی پیسہ نہیں لینا، ہمارا دین ہمیں مہمان کی تکریم سکھلاتا ہے اور آپ میرے مہمان ہو۔
روسی نے پوچھا: اور آپ کا دین کیا ہے؟ میزبان نے کہا اسلام ۔ مہمان نے پوچھا، اور یہ اسلام کیا ہوتا ہے؟ میزبان نے اسلام کی تشریح اور فلسفہ بتایا تو روسی نے حسن اخلاق، میزبانی اور تکریم سے متاثر ہو کر اسلام قبول کرلیا۔
عربی مثل ہے کہ جو اخلاق اور ادب کا سرمایہ رکھتا ہے وہ دلوں کو ہمیشہ کیلیئے خرید کر لینے کی قوت رکھتا ہے۔
ترکی میں قیام کے دوران، ایک دوست نے بتایا کہ میں اور میرا بیٹا ایک جاء نماز خریدنے کیلیئے دکان میں داخل ہوئے، سب سے اچھی اور اچھوتی جو جاء نماز ہمیں پسند آئی اسے ہم سے پہلے ہی ایک گاہک اٹھائے کھڑا تھا۔ گاہک قیمت میں کچھ کمی اور رعایت چاہتا تھا جبکہ دکاندار اپنی بتائی ہوئی قیمت ہر اٹل کھڑا تھا۔ سودا نا ہو سکنے پر جب پہلا گاہک چلا گیا تو ہم نے کہا: پسند تو ہمیں بھی یہی جاء نماز ہے مگر آپ رعایت ہی نہیں کر رہے!!
دکاندار نے کہا: بالکل رعایت کرونگا اور جو قیمت آپ کو اچھی لگے گی اس پر آپ کو یہ جاء نماز دونگا۔ اس گاہک نے حیرت سے پوچھا: مگر کیوں؟ ابھی تو آپ اس گاہک کو ذرا برابر رعایت پر بھی راضی نہیں ہوئے، اب ایسا کیا؟
دکاندار نے کہا: جب آپ دکان میں داخل ہوئے تھے تو آپ نے مجھے سلام کیا تھا، سلام تو آپ کے بیٹے نے بھی مجھے کیا تھا بلکہ اس نے تو مجھے مصافحہ اور ہاتھ بھی ملائے تھے۔ آپ لوگوں کا یہ اخلاق مجھے آپ کو کیسی ہی رعایت کیوں نا کرنی پڑے پر مجبور کر رہا ہے۔ آپ کے اداب اور اخلاق کی وجہ سے آپ سے رعایت اور آپ کے ساتھ میرا حُسن معاملہ آپ کا حق ہے۔
یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ لوگوں کے مرتبے ان کے اخلاق کی وجہ سے بلند ہوا کرتے ہیں۔ بلکہ لوگ تو یوں بھی کہتے ہیں کہ اخلاق بھی رزق کی طرح کی ملی ہوئی دولت ہوتی ہے اور اس اخلاق میں کوئی غنی ہوتا ہے تو کوئی بے حال فقیر۔ جو اخلاق کی ملکیت رکھتا ہے لوگ اس سے راضی ہوتے ہیں، اس کا رزق بڑھ جاتا ہے۔
سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ:
مومن کے اخلاق سے زیادہ کوئی بھی وزنی چیز قیامت والے دن میزان پرنہیں ہوگی-

IKHLAQ BHI DOLAT HOTI HAI


اپنا تبصرہ بھیجیں