اپنے بچوں کو معذرت کرنا سکھایں اگر وہ غلطی کرتے ہیں-
بچے بھی غلطیاں کرتے ہیں … جیسے .. بالغ اور بڑے کرتے ہیں لیکن ، جب ان سے غلطیاں ہوجائیں تو ان کو معذرت کرنے کا طریقہ سکھانا ،اور غلطی کو تسلیم کرنا ان کی تربیت میں بہت اہم ہے۔
معذرت کہنے کی عادت بنانا اور اپنی غلطی کو تسلیم کرنا دو اہم رویے ہیں ، جب بچے غلطیاں کرتے ہیں تو بچے سوری کہنا اور افسوس کرنا اپنے رویے پہ نہیں سیکھتے ہیں – ایسے وہ اپنی غلطیوں کو قبول کرنا بھی نہیں سیکھیں گے۔
اور اس کی بجایے اپنی غلطیوں کا بہانہ اور جواز پیش کرنا سیکھیں گے۔ ان کی انا مضبوط ہوتی جاے گی-
وہ جھوٹ بولنا سیکھیں گے اور اپنی غلطیوں کی ذمہ داری نہیں لیں گے۔
وہ بڑے ہو کر سوچیں گے کہ وہ ہمیشہ..صحیح .. اور دوسرے ہمیشہ غلط ہیں .
اپنے بچوں کو سوری کہنے اور غلطی پر رنجیدہ ہونے اور اس کو تسلیم کرنے کی تعلیم کیسے دیں؟
سب سے پہلے خود رول ماڈل بنیں بچے وہی کرتے ہیں جو وہ دیکھتے ہیں … اگر آپ معذرت کرنے میں جلدی کرتے ہیں اور اپنی غلطیاں تسلیم کرتے ہیں … تو وہ آپ کو دیکھیں گے اور اسی عادت کو اپنائیں گے-
غلطی کو ختم کریں: انہیں سکھائیں کہ ہر کوئی غلطیاں کرتا ہے اور جب ان سے غلطی ہو جاتی ہے تو معذرت کرنے میں کوئی شرم نہیں۔
مثبت سوچیں ان کو ڈانٹ کر ان کی عزت نفس کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔ جب والدین بچوں کو ڈانٹتے ہیں تو ان کے ساتھ بات چیت بند کردیتے ہیں۔ یہ رویہ غلط ہے معذرت کرنے کا طریقہ سکھانے کے ساتھ ، انھیں یہ بھی سکھائیں کہ غلطی کو تسلیم کرنے کا طریقہ کس طرح ہے۔
ایسے بچے اپنی غلطیوں سے آگاہ ہوجاتے ہیں۔
وہ یہ دیکھنا شروع کردیتے ہیں کہ ان کے برتاؤ سے دوسروں کو کس طرح نقصان پہنچا ہے۔
وہ مستقبل میں اسی غلطی کو دہرانے سے بچتے ہیں۔
شائستہ اور نرم مزاج بچوں کی نشوونما کے لئے سب سے اہم مرحلہ یہ ہے۔ان کو معذرت کرنا اور اپنی غلطی تسلیم کرنا سکھائیں۔
انہیں سکھائیں- وہ سوچیں کہ ان کی غلطی برتاؤ سے انہیں اور دوسروں کو کس طرح تکلیف پہنچتی ہے۔
پریکٹس کامل بناتی ہے: جب وہ غلطی کرتے ہیں تو اس موقع کو انہں سکھانے کے طور پر استعمال کریں۔
خود رول ماڈل بنیں-
ایسے وہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کریں گے ، ان سے سیکھیں گے اور آئندہ ان کو نہں دہرائیں گے ، ان شاء اللہ۔ اور ان کو ہمیشہ اللہ سے معافی مانگنے کی تعلیم دینا مت بھولیں۔ گناہ پہ معافی مانگنا سکھایں ۔