عورت اگر بیوی کے روپ میں تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
“خدیجہ اگر تم میری جلد بھی مانگتی تو میں اتار کے دے دیتا”-
جب یہی عورت بیٹی کے روپ میں تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف کھڑے ہو کر اس کا استقبال کیا بلکہ فرمایا
“میری بیٹی فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے”-
اور جب یہ عورت بہن کے روپ میں تھی تو فرمایا
“کہ بہن تم نے خود آنے کی زحمت کیوں کی تم پیغام بھجوا دیتی میں سارے قیدی چھوڑ دیتا”-
اور جب یہ عورت ماں کے روپ میں آئی تو قدموں میں جنت ڈال دی گئی اور حسرت بھری صدا بھی تاریخ نے محفوظ کی
فرمایا گیا “اے صحابہ کرام کاش! میری ماں زندہ ہوتی، میں نماز عشاء پڑھا رہا ہوتا میری ماں محمد پکارتی میں نماز چھوڑ کے اپنی ماں کی بات سنتا”-
عورت کی تکلیف کا اتنا احساس فرمایا گیا کہ دوران جماعت بچوں کے رونے کی آواز سنتے ہی قرات مختصر کر دی-
اے امت محمدیہ کی بیٹیوتم بہت عظمت والی ہو-
AYE UMAT E MUHAMMADIYA KI BETIYO
Load/Hide Comments