موت نے دھر لیا آخر


ہم جو ہر حادثے سے بچ نکلے
موت نے آ کے دھر لیا آخر

حنا صدف

موت

موت ایک ا ٹل حقیقت ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا انسان ہر چیز سے بچ سکتا ہے سوائے موت کے لیکن ہر شخص کے ذہن میں سوال پیدا ہوتاہے کہ موت کیا ہے ؟موت وہ زندہ حقیقت ہے جو ہمارے ہر طرف موجود ہے وہ ہما رے دائیں بھی ہے اور با ئیں بھی ،وہ اوپر بھی ہے ،نیچے بھی ،وہ تو ہر جگہ مو جو د ہے ، صحر ا کی ویر انیو ں میں اور شہر کی محفلو ں میں بھی ،سمند ر کی تلا طم خینر مو جوں میں بھی اور خشکی کے سنا ٹو ں میں بھی ،مو ت تو ہر شخص کا تعا قب کر ر ہی ہے ،ذکی اور عا لم کا بھ ی ،غبی اور جا ھل کا بھی ،صا حب ثر وت کا بھی ،مفلس اور قلا ش کا بھی مو حد اور مسلم کا بھی ، مشر ک اور کا فر کا بھی ، وہ نہ فر عو ن جیسے متکبر کو حھپو ڑ تی ہے ، نہ مو سی ؑ جیسے کلیم اللہ اور ایو بؑ جیسے صابر کو ،وہ نہ نمر و د جیسے سر کش کو معا ف کر تی ہے ، نہ ابر ا ہیم جیسے خلیل ا ﷲ ؑ اوراسماعیل ؑ جیسے ذبیح ا ﷲ کو ،اس کی نظر میں ارسطو اور افلا طو ن جیسے حکیم اور ابو جہل وابو لہب جیسے نا دان بر ابر ہیں، اس سے نہ ابوبکرؓ و عمرؓ محفوظ رہے نہ سرور کائنات حضرت محمدﷺ،

ارشاد باری تعالیٰ ہے :

(( کُلُّ نَفسٍ ذَآئِقَۃُ المَوتِ وَاِنَّمَا تُوَفَّونَ اُجُورَکُم یَومَ القِیٰمَۃِ فَمَن زُحزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدخِلَ الجَنَّۃَ فَقَد فَازَ وَما الحَیٰوۃُ الدُّنیَآ اِلاَّ مَتَاعُ الغُرُورِ )) ( آل عمران : 185 )

” ہر جان نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور تم لوگ قیامت کے دن اپنے کئے کا پورا پورا اجر پاؤ گے ۔ پس جو شخص جہنم سے بچا لیا گیا اور جنت میں پہنچا دیا گیا وہی کامیاب ہوا اور دنیا کی چند روزہ زندگی تو دھوکے کا سامان ہے ۔ “

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں کے کرنے سے پہلے پہلے غنیمت سمجھو اور ان سے فائدہ اٹھاؤ ۔

1 جوان کو بڑھاپے سے پہلے پہلے

2 صحت کو بیماری سے پہلے پہلے

3 امیری کو فقیری سے پہلے پہلے

4 فراغت کو مصروفیت سے پہلے پہلے

5 زندگی کو موت سے پہلے پہلے ۔

حالی مرحوم نے اس کا کیا خوب ترجمہ کیا

غنیمت ہے صحت علالت سے پہلے
فراغت مشاغل کی کثرت سے پہلے
جوانی بڑھاپے کی زحمت سے پہلے
فقیری سے پہلے غنیمت ہے دولت
جو کرنا ہے کر لو کہ تھوڑی ہے مہلت

Hum Jo Har Hadsay Say Bach Niklay
Mout Nay Aakar Dhar Liya Aakhir


اپنا تبصرہ بھیجیں