اسماء الحسنى -الْمُتَعَالُ


الْمُتَعَالُ

بلند صفتوں والا

اللہ سبحانہ نے فرمایا:

عٰلِمُ الۡغَيۡبِ وَالشَّهَادَةِ الۡكَبِيۡرُ الۡمُتَعَالِ‏ ﴿الرعد: ۹﴾
وہ دانائے نہاں وآشکار ہے سب سے بزرگ (اور) عالی رتبہ ہے

الْمُتَعَالُ اللہ کے صفاتی ناموں میں ایک ہے
الْمُتَعَالُ کے معنی ہیں ’’بلند ، سب سے بلند‘‘

سب سے بلند و بالا، جو شان اور مقام کے اعتبار سے تمام کائنات سے بلند و برتر ہے۔ وہ (اللہ ) مخفی اور موجود اشیاء کا عالم ہے۔ وہ بہت بڑا اور عالی مرتبت ہے۔ ان اسماء کا مفہوم یہ ہے علو اللہ تعالیٰ کا وصف ہے یعنی وہ اوپر ہوا اور بلند ہو گیا۔ کیونکہ وہ سب مخلوقات سے اوپر عرش پر مستوی ہے۔ وہ اپنی صفات اور اپنی تقدیر کے لحاظ سے بھی عالیشان ہے تبھی اس کا کوئی مماثل نہیں وہ اپنے قہر کے اعتبار سے بھی عالی ہے۔ کہ جو اپنی عزت اور علو کے ذریعے تمام مخلوقات پر غالب ہے۔ اسے ہر لحاظ سے مطلق بلندی حاصل ہے۔ ذاتی طور پر بھی علو اور صفات اور قدرومنزلت کا علو، غلبہ واقتدار کا علو۔ وہی عرش پر مستوی ہے اور اقتدار کا مالک ہے۔ وہ عظمت، کبریائی، جلال اور کمال کی تمام ترصفات سے بہرہ ور ہے جن کے آگے کمال کا کوئی درجہ نہیں۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

ذٰلِكُمۡ بِاَنَّهٗۤ اِذَا دُعِىَ اللّٰهُ وَحۡدَهٗ كَفَرۡتُمۡۚ وَاِنۡ يُّشۡرَكۡ بِهٖ تُؤۡمِنُوۡاؕ فَالۡحُكۡمُ لِلّٰهِ الۡعَلِىِّ الۡكَبِيۡرِ‏ ﴿غافر:۱۲﴾
پس حکم اللہ ہی کے لئے ہے جو بلند شان والا اور کبریائی والا ہے

اور اللہ عزوجل نے فرمایا:

سَبِّحِ اسۡمَ رَبِّكَ الۡاَعۡلَىۙ‏ ﴿الاعلی:۱﴾
تو اپنے بلند شان والے رب کی تسبیح کر۔

Al-Mut_aali
Sab Say Buland o Bartar


اپنا تبصرہ بھیجیں