اسماء الحسنى- الغنی


الْغَنِیُّ

بڑا بے نياز

الْغَنِیُّ اللہ کے صفاتی ناموں میں سے ایک ہے

الْغَنِیُّ کے معنی ہیں ’’بے پروا، جو کسی کا محتاج نہیں‘‘

خود کفیل، بے پروا، جو اپنی تمام مخلوق کے افعال سے بے نیاز اور ان سے درگزر کرنے والا ہے۔

اللہ ہی غنی ہے یعنی وہ مخلوق کا ذرہ بھر محتاج نہیں لیکن مخلوقات لمحہ بھر بھی اس سے غیر محتاج نہیں ہو سکتیں اللہ ہی کے ہاتھ میں ارض و سماوات کے خزانے ہیں نیز دنیا و آخرت کے خزانے بھی اسی کے پاس ہیں اس کے غیر محتاج ہونے کی اس سے زیادہ واضح مثال کیا ہو گی؟ کہ نہ اس کی بیوی ہے اور نہ ہی اولاد ہے۔ یہود و نصاریٰ جو تہمتیں اس پر لگاتے ہیں کہ نعوذ باللہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور عیسی بن مریم اللہ کا بیٹا ہے۔ وہ یہ باتیں کر کے تا قیامت اللہ کی لعنت کے موجب بن گئے۔ جبکہ اللہ تعالیٰ کی شان انتہائی بلند ہے۔ وہ غنی ہے، جسے ہر پہلو اور ہر اعتبار سے مکمل اور لامحدودغنا واستغنا حاصل ہے کیوں کہ وہ خود بھی کمال سے متصف ہے اور اس کی صفات بھی اس قدر کامل ہیں کہ ان میں کسی لحاظ سے کسی نقص کا تصور نہیں کیا جاسکتا ۔ اس کا غنا کے برعکس کیفیت میں ہونا ممکن نہیں کیوں کہ غنا اس کی ذاتی لازمی صفات میں سے ہے، آسمان وزمین کے خزانے بلکہ دنیا اور آخرت کے خزانے اس کے ہاتھ میں ہیں ۔ وہ اپنی تمام مخلوقات کوعمومی غنا عطا فرماتا ہے اور اپنے خاص بندوں کے دلوں پر ربانی معارف اور ایمانی حقائق کو فیض پہنچاکرغنی کردیتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔

يٰۤاَيُّہا النَّاسُ اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ اِلَى اللّٰهِۚ وَاللّٰهُ هُوَ الۡغَنِىُّ الۡحَمِيۡدُ‏ ﴿فاطر: ۱۵﴾

اور اللہ تعالیٰ (تمام مخلوقات سے ) بے پرواہ ہے اور اسی کی تعریفات کی جاتی ہیں۔

Al Ghani
Khud Kafeel o Be Parwah


اپنا تبصرہ بھیجیں