ایک حکایت ہے کہ ایک نیک سیرت عورت نے جب اپنے بیٹے کا نکاح کیا تو اسکو اکیلے میں کچھ نصیحتیں کیں۔
جو کہ سونے کے قلم سے لکھنے کے قابل ہیں وہ نصیحتیں کیا تهیں؟ آپ بھی غور سے پڑھیئے!
اے میرے پیارے بیٹے! یاد رکھ کوئی ہمارے کهانے کا محتاج نہیں ہوتا فقیر بھی 2 وقت کی روٹی با آسانی کها لیتا ہے.
کوئی ہمارے پیسے کا بهوکا نہیں ہوتا کہ یہ سوچا جائے کہ ہم ہی سے سامنے والے کا گزارا ہے۔
بیوی رکهیل یا ملازمہ نہیں ہوتی کہ جو چاہے اسکے ساتھ سلوک کرلو وہ گوارا کرلے گی اللہ پاک نے یہ قانون رکها ہے کہ اگر مرد عورت کی توہین پے توہین کرے تو عورت اس مرد کو چهوڑ دے تو اسکو کوئی گناہ نہیں۔
اگر کوئی تمہیں تمہاری بیوی کے عیب بتائے تو کچھ کرنے سے پہلے بیوی سے اس شخص کے بارے میں سارا کچا چهٹا کهول دو کسی کو اپنی بیوی سے کهیلنے نہ دو اور نہ خود کهیلو۔
وہ کوئی کهلونا نہیں اللّٰہ نے اس کو حلال کرکے تمہارے حوالے کرا ہے وہ جب چاہے اسکو تمہارے اوپر حرام کرکے کسی دوسرے کے لئے حلال کر سکتا ہے۔
تمہارے خراب رویے کو عورت بس اس وقت تک برداشت کرتی ہے جب تک وہ تمہیں چاہتی ہے محبت ختم ہونے کے بعد وہ فوراً راستہ بدل لیتی ہے-