خدا کی رحمت – بیٹیاں


بیٹی

رحمت کا دروازہ
بخشش کا زریعہ
جہنم کی ڈھال



بیٹیاں اللہ کی بہت بڑی رحمت ہیں بس قدر کرنے کی ضرورت باقی ہے- خاتونِ جنت حضرت فاطمہ رضی اللہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو عزت دینے کے لئے کھڑے ہو جایا کرتے تھے اور ان کے لئے اپنی چادر مبارک بچھا دیا کرتے تھے- اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا

۱- ہر بیٹی والدین کے لیے رحمت ہے اور بیٹا نعمت ہے۔

۲- جس شخص نے اپنی دو بیٹیوں کی پرورش اچھے طریقے سے کی یہانتک کہ ان کو بالغ کر دیا تو میں اور وہ قیامت کے دن اس طرح کھڑے ھونگے ، آپ ﷺ نے اپنی شہادت اور درمیان والی انگلی ملا کر دکھائی ( مسلم شریف )

۳- جو شخص بچیوں کے ذریعے آزمایا گیا یعنی اس کے گھر صرف بچیاں ھی پیدا کی گئیں اور اس نے ان کو خوش دلی سے پال پوس کر جوان کر دیا تو وہ بچیاں قیامت کے دن اس کے اور آگ کے درمیان پردہ بن جائیں گی ( بخاری و مسلم )

۴- جس کی ایک بچی ھو اور وہ اس بچی کو زندہ در گور بھی نہ کرے اور اس کے ساتھ حقارت سے بھی پیش نہ آئے اور نہ بیٹوں کو اس پر فوقیت دے تو اللہ اس کو اس عمل کے بدلے جنت میں داخل کر دے گا ( ابوداؤد )

ایک شخص کے ہاں صرف بیٹیاں ہوتی تھیں، ہر بار اسے امید ہوتی کہ اب بیٹا پیدا ہوگا مگر ہر بار بیٹی پیدا ہوتی اور اس طرح یکے بعد دیگرے چھ بیٹیاں پیدا ہو گئیں. بیوی کے ہاں پھر ولادت متوقع تھی، اسے ڈر تھا کہ کہیں لڑ کی نہ پیدا ہو جائے. شیطان ملعو ن نے اسے بہکایا اور اس نے ارادہ کیا کہ اگر بیٹی پیدا ہوگی تو بیوی کو طلا ق دے دے گا۔

رات کو سویا تو عجیب و غریب خواب دیکھا کہ قیامت برپا ہو چکی ہے، اس کے گناہ بہت زیادہ ہیں جس کے سبب فرشتے اسے پکڑ کر جہنم کی طرف لے گئے. پہلے دروازے پر گئے تو دیکھا اس کی ایک بیٹی کھڑی تھی جس نے اسے جہنم میں جانے سے روک دیا، فرشتے اسے لے کر دوسرے دروازے پر لے گئے وہاں اس کی دوسری بیٹی کھڑی تھی، اب فرشتے اسے تیسرے دروازے پر لے گئے وہاں بھی اس کی بیٹی رکاوٹ بنی، اس طرح فرشتے اسے جس دروازے پر لے جاتے وہاں اس کی ایک بیٹی کھڑی ہوتی تھی جو اس کا دفاع کرتی، فرشتے اسے جہنم کے چھ دروازوں پر لے گئے مگر ہر دروازے پر اس کی کوئی نہ کوئی بیٹی رکاوٹ بنتی۔



اب ساتواں دروازہ باقی تھا فرشتے اسے لے کراس دروازے کی طرف چل دیے، اس پر گھبراہٹ طاری ہو گئی کہ اب اس دروازے پر میرے لیے کون رکاوٹ بنے گا؟ اسے معلوم ہوگیا کہ اس کی جو نیت تھی غلط تھی، اسی خوف کے عالم میں اس کی آنکھ کھل گئی اور اس نے فوراََ اللہ رب العزت کے حضور دعا مانگی’اے اللہ مجھے ساتویں بیٹی عطا فرما۔ آج کے زمانے میں بیٹیاں بیٹوں سے بڑھ کر اپنے والدین کا سہارا بنی ہوئی ہیں. ہر میدان میں کامیاب ہو کر اپنے والدین کا نام روشن کر رہی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ معاشرے میں ایک اہم مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں. ہم مسلمان ہیں ہمارے مذہب نے جس قدر عزت بیٹیوں کو دی ہے اس کی نظیر کسی اور مذہب میں دیکھنے کو نہیں ملتی۔

اللہ ہمیں بیٹے اور بیٹیوں کے ساتھ برابری و مساوات کا سلوک روا رکھنے کی توفیق عطا فرمائے کیونکہ بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں ،زحمت نہیں اور روزِ قیامت ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔

Beti
Rehmat Ka Darwaza
Bakh’shish Ka Zariya
Jahanum Ki Dhaal


اپنا تبصرہ بھیجیں