لَيۡلَةِ الۡقَدۡرِۚ (شب قدر)


اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰهُ فِىۡ لَيۡلَةِ الۡقَدۡرِۚ ۖ‏ ﴿۱﴾
ہم نے اس( قرآن) کو شب قدر میں نازل (کرنا شروع) کیا

وَمَاۤ اَدۡرٰٮكَ مَا لَيۡلَةُ الۡقَدۡرِؕ‏ ﴿۲﴾
اور تمہیں کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے؟

لَيۡلَةُ الۡقَدۡرِ ۙ خَيۡرٌ مِّنۡ اَلۡفِ شَهۡرٍؕ‏ ﴿۳﴾
شب قدر ہزار مہینے سے بہتر ہے

تَنَزَّلُ الۡمَلٰٓٮِٕكَةُ وَالرُّوۡحُ فِيۡهَا بِاِذۡنِ رَبِّهِمۡ‌ۚ مِّنۡ كُلِّ اَمۡرٍۛ ۙ‏ ﴿۴﴾
اس میں روح (الامین) اور فرشتے ہر کام کے (انتظام کے) لیے اپنے پروردگار کے حکم سے اترتے ہیں

سَلٰمٌ هِىَ حَتّٰى مَطۡلَعِ الۡفَجۡرِ ﴿۵﴾
یہ( رات) طلوع صبح تک (امان اور) سلامتی ہے
سورة القدر

لیلۃ القدر یا شب قدر اسلامی مہینے رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں (اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائسویں اور انتیسویں) میں سے ایک رات جس کے بارے میں قرآن کریم میں سورہ قدر کے نام سے ایک سورت بھی نازل ہوئی ہے۔ اس رات میں عبادت کرنے کی بہت فضیلت اور تاکید آئی ہے۔ قرآن مجید میں اس رات کی عبادت کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔

لَيۡلَةِ الۡقَدۡرِۚ

امام زہریؒ فرماتے ہیں کہ قدر کے معنی مرتبہ کے ہیں ‘چونکہ یہ رات باقی راتوں کے مقابلے میں شرف و مرتبہ کے لحاظ سے بلند ہے‘ اس لئے اسے ’’لیلۃ القدر‘‘ کہا جاتا ہے۔ (تفسیر القرطبی‘ ۲۰: ۱۳۰)

حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات کو تمام فیصلے فرما لیتا ہے اور چونکہ اس رات میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک سال کی تقدیر و فیصلے کا قلمدان فرشتوں کو سونپا جاتا ہے ‘اس وجہ سے یہ ’’لیلۃ القدر‘‘ کہلاتی ہے۔ (تفسیر القرطبی‘ ۲۰: ۱۳۰)

اس رات کو قدر کے نام سے تعبیر کرنے کی وجہ یہ بھی بیان کی جاتی ہے:اس رات میں اللہ تعالی نے اپنی قابل قدر کتاب‘ قابل قدر امت کے لئے صاحبِ قدر رسول کی معرفت نازل فرمائی‘ یہی وجہ ہے کہ اس سورۃ میں لفظ قدر تین دفعہ آیا ہے۔ (تفسیر کبیر‘ ۳۲:۲۸)

قدر کے معنی تنگی کے بھی ہیں۔ اس معنی کے لحاظ سے اس رات آسمان سے فرش زمین پر اتنی کثرت کے ساتھ فرشتوں کا نزول ہوتا ہے کہ زمین تنگ ہو جاتی ہے۔ (تفسیر الخازن‘ ۴:۳۹۵)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے ایک ہزار مہینے تک اللہ کے راستے میں جہاد کیا، صحابہ کو رشک آیا تو اللہ نے اس کے بدلے میں یہ رات عطا فرمائی۔ بعض روایات میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پہلی امتوں کی عمروں کو دیکھا کہ بہت زیادہ ہوئی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی امت کی عمریں کم ہیں اگر وہ نیک اعمال میں ان کی برابری کرنا چاہیں تو ناممکن ہے تو اس پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رنج ہوا تو اللہ نے اس کے بدلے میں یہ رات عطا فرمائی۔

مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ رمضان کے آخری عشرہ کی راتوں میں خوب عبادت کریں کیونکہ یہ پورے سال کی راتوں میں بہترین راتیں ہیں۔

Shab e Qadar
Lo! We revealed it on the Night of Predestination
Ah, what will convey unto thee what the Night of Power is
The Night of Power is better than a thousand months
The angels and the Spirit descend therein, by the permission of their Lord, with all decrees
Peace until the rising of the dawn


اپنا تبصرہ بھیجیں