اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے سورة البقرة ﴿۲۱۶﴾


وَعَسٰۤى اَنۡ تَكۡرَهُوۡا شَيْـــًٔا وَّهُوَ خَيۡرٌ لَّـکُمۡ‌ۚ وَعَسٰۤى اَنۡ تُحِبُّوۡا شَيْـــًٔا وَّهُوَ شَرٌّ لَّـكُمۡؕ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ وَاَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿۲۱۶﴾

مگر عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بھلی ہو اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ تمہارے لئے مضر ہو۔ اور ان باتوں کوخدا ہی بہتر جانتا ہے اور تم نہیں جانتے-

سورة البقرة ﴿۲۱۶﴾



یہ بات مسلمان گھرانے میں بچپن میں ہی سکھا دی جاتی ہے کہ اللہ کے ہرکام میں بہتری ہوتی ہے ۔ دعا قبول نہیں ہوئی؟ اس میں بہتری ہوگی۔ کوئی محبوب چیز نہیں ملی۔ اس میں کوئی مصلحت ہوگی۔ جو چاہیے تھا وہ نہیں ہوا بلکہ کچھ برا ہوگیا- یہی آپ کے حق میں اچھا ہوگا بس رونا مت ڈالو اور صبر کر لو۔ کوئی شے جس سے آپ کو محبت ہو گی، اس میں اللہ نے آپ کے لیے شر رکھا ہوگا۔ محبت کیا ہوتی ہے؟ کوئی شے اتنی دل کو بھا جائے کہ اس کی طرف انسان کھنچا چلا جائے۔ کوئی شے دل کو اتنی خوبصورت محسوس ہو کہ دل اس کے آگے بے بس ہو جائے۔انسان جب کسی کی طرف کھنچتا ہے تو اس سے قریب ہونے کی کوشش کرتا ہے۔ جو شے دل کو بھاتی ہے دل اسے مانگنے لگتا ہے اورانسان دعا کرتا ہے، وظیفے کرتا ہے، تڑپتا ہے لیکن وہ چیز نہیں ملتی اور سمجھایا جاتا ہے کہ اس میں ہی بہتری ہوگی، یہ آیت ہمیں اتنی دفعہ سمجھائی جاتی ہے، زندگی کے مشکل مرحلوں پہ نصیحت کی جاتی ہے کہ ہم اس کو سن سن کے عادی ہوچکے ہیں۔ لیکن ایک وقت آتا ہے جب آپ کو آپکی محبوب چیز بھی نہیں ملتی اور آپ کا دل بھی اپنے اردگر کے لوگوں کی باتوں سے دکھتا ہے، تنگ ہوتا ہے، سینہ گھٹتا ہے، بے سکونی ہوتی ہے، سانس بند ہوتا ہے، رونا آتا ہے لیکن آپ کچھ نہیں کر سکتے۔ آپ مجبور ہیں۔ آپ کے پاس ان باتوں کو خاموشی سے سننے اور اگنور کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ مجبوری کوئی بھی ہوسکتی ہے۔

رشتوں کی مجبوری سب سے بے بس کردینے والی ہوتی ہے۔ آپ کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہوتا۔ اور وہ باتیں دل کو اندر تک کاٹ دیتی ہیں۔ وہ آزمائش بن جاتی ہیں۔امتحان، تکلیف اور سزا سب کچھ بن جاتی ہیں اور پھر جب کوئی ہمیں کہتا ہے کہ روؤ مت، اسی میں بہتری ہوگی اور آپ کا دل چاہتا ہے کہ اس سے پوچھیں کہ اللہ تعالی چاہتا تو ہماری محبوب شے میں بھی ہمارے لیے خیر ڈال سکتا تھا۔ اللہ تعالی کے ہاتھ میں تھا سب۔ پھر اس نے ایسا کیوں کیا؟ بعض دفعہ کیوں بھی اہم نہیں رہتا۔ غم اتنا بڑا ہوتا ہے کہ بس یہی اہم ہو جاتاہے، کہ کاش اللہ تعالی ایسا نہ کرتا۔ کاش وہ یوں نہیں یوں کر دیتا۔ کیونکہ جو ہمیں چاہیے تھا، وہ اتنےدیر بعد بھی ہمیں اپنے حق میں اچھا ہی لگتا ہے۔ اور جو غلط ہمارے ساتھ ہوا، اس میں بھی اتنےعرصے بعد کوئی خیر نہیں نظر آئی۔ ہمیں نہیں لگتا کہ کسی محبوب شے کے نہ ملنے میں کوئی بہتری تھی۔

اور پھر یہ آیات ہم نہیں بلکہ اللہ تعالی ہمیں خود اس وقت پڑھواتا ہے جب ہماری محبوب شے ہمیں نہیں ملتی، جب دل بہت دکھی ہوتا ہے۔

وَلَـقَدۡ نَـعۡلَمُ اَنَّكَ يَضِيۡقُ صَدۡرُكَ بِمَا يَقُوۡلُوۡنَۙ‏ ﴿۹۷﴾
اور ہم جانتے ہیں کہ ان باتوں سے تمہارا دل تنگ ہوتا ہے

فَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّكَ وَكُنۡ مِّنَ السّٰجِدِيۡنَۙ‏ ﴿۹۸﴾
تو تم اپنے پروردگار کی تسبیح کہتے اور (اس کی) خوبیاں بیان کرتے رہو اور سجدہ کرنے والوں میں داخل رہو

وَاعۡبُدۡ رَبَّكَ حَتّٰى يَاۡتِيَكَ الۡيَـقِيۡنُ‏ ﴿۹۹﴾
اور اپنے پروردگار کی عبادت کئے جاؤ یہاں تک کہ تمہاری موت (کا وقت) آجائے
سورة الحجر



ان آیات کا مطلب ہے کہ آپ اللہ تعالی کی نظر میں ہیں۔اس نے آپ کو چھوڑ نہیں دیا۔ دنیا والوں کے حوالے نہیں کردیا۔ اس کو آپ کا خیال سب سے زیادہ ہے۔ ایک اللہ ہی تو ہے جو ہمیں اندر باہر سے جانتا ہے۔ایک اللہ ہی تو ہے جوہمیں سمجھتاہے دکھ جانتا ہے- جب تکلیف شدید ہو جائے تو اس بات کو یاد رکھیں۔ وہ جو دکھ دیتے ہیں وہ بھی اللہ کے بندے ہیں۔ انہیں بھی اس نے بنایا ہے۔ آپ کو بھی اس نے بنایا ہے۔ اس نے کچھ لوگوں کو آپ کی آزمائش بنایا ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ کون سب سے اچھے عمل کرتا ہے۔ اللہ تعالی آپ کا ردعمل دیکھ رہا ہے۔ اور جب ایسی باتیں حد سے بڑھ جائیں تو تم اپنے پروردگار کی تسبیح کہتے اور (اس کی) خوبیاں بیان کرتے رہو اور سجدہ کرنے والوں میں داخل رہو اور اپنے پروردگار کی عبادت کئے جاؤ یہاں تک کہ تمہاری موت (کا وقت) آجائے

یاد رکھیں اللہ تعالی کو میرے دل کی حالت معلوم ہے۔ وہ مجھے ایسے جانتا ہے جیسے کوئی نہیں جانتا۔ وہ مجھے ایسے سمجھتا ہے جیسے کوئی نہیں سمجھتا۔ بس یاد رکھیں اللہ وہ جانتا ہےجو ہم نہیں جانتے

Allah Janta Hai Aur Tum Nahin Jantay
But it may Happen that ye Hate a Thing Which is Good for You
And it may Happen that ye Love a Thing Which is Bad for You
Allah Knoweth, Ye Know Not
﴿Surah Baqrah ﴾216


اپنا تبصرہ بھیجیں