اسماء الحسنى – القادر


القادر اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام ہے۔جس کےمعنی ہیں قدرت والا۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

(اے محمد ﷺ ) آپ کہہ دیں وہ (اللہ) اس کی بھی قدرت رکھتا ہے۔ کہ تمہارے اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے تم پر عذاب مسلط کر دے۔ یا تمہیں گروہوں میں تقسیم کر دے اور تمہیں باہمی جنگ کا مزا چکھا دے۔ (الانعام: 65)
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

وَاللّٰهُ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ
اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ (المائدۃ:40)

القادر اسے کہتے ہیں جو اقتضائے حکمت کے مطابق جو چاہے کرسکے اور اس میں کمی بیشی نہ ہونے دے۔ لہذا اللہ کے سوا کسی کو قادر نہیں کہہ سکتے۔ قرآن میں ہے:
اور وہ جب چاہے ان کے جمع کرلینے پر ۔۔۔۔ قادر ہے۔

اور یہی معنی تقریبا مقتدر کے ہیں جیسے فرمایا :

عِنْدَ مَلِيكٍ مُقْتَدِرٍ [ القمر/ 55]
ہر طرح کی قدرت رکھنے والے بادشاہ کی بار گاہ میں۔

فَإِنَّا عَلَيْهِمْ مُقْتَدِرُونَ [ الزخرف/ 42]
ہم ان پر قابو رکھتے ہیں۔

لیکن مقتدر کے ساتھ کبھی انسان بھی متصف ہوجاتا ہے۔ اور جب اللہ تعالیٰ کے متعلق مقتدر کا لفظ استعمال ہو تو یہ قدیر کے ہم معنی ہوتا ہے اور جب انسان کا وصف واقع ہو تو اس کے معنی تکلیف سے قدرت حاصل کرنے والا کے ہوتے ہیں۔ محاورہ ہے : قدرت علی کذا قدرۃ کہ میں نے فلاں چیز پر قدرت حاصل کرلی۔ قرآن میں ہے : ( اسی طرح ) یہ ریا کار ) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ نہیں لے سکیں گے۔

اللہ، القادر ہے۔ بمعنی وہ ہر چیز کو ایک اندازے سے پیدا کرتا ہے۔ اور اس کے فیصلے کرتا ہے۔ اسے کوئی چیز عاجز نہیں کر سکتی۔ اور نہ ہی اس کی طلب کردہ کوئی مخلوق اس سے فرار ہو سکتی ہے۔ وہ ایسا قدیر ہے کہ اس کی قدرت کامل ہے۔ جب وہ کسی چیز کو ایجاد کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو صرف ”کن“ ہو جا۔ کہتا ہے اور وہ ہو جاتی ہے۔

AL QAADIR
Qadr Wala


اپنا تبصرہ بھیجیں