بیٹی کا رشتہ کرنے سے پہلے لڑکے میں یہ باتیں لازمی دیکھ لیا کرو


rishta

حضرت علیؓ کی خدمت میں ایک آدمی آتا ہے اور کہتا ہے یا علی ابن ابی طالبؓ میں نے اپنی بیٹی کی شادی کروائی لیکن چند ہی ماہ بعد وہ شادی ٹوٹ گئی اور آج کل لوگوں کا پتہ نہیں چلتا بظاہر تو بڑے اچھے لگتے ہیں لیکن رشتہ کرنے کے بعد اصل چہرہ ظاہر ہوجاتا ہے کیا کوئی ایسا عمل نہیں ہے جس سے ہم دیکھ سکے کہ لڑکا یا لڑکی شادی کرنے کے قابل ہیں یا نہیں تو اس آدمی کی بات پر حضرت علیؓ نے فرمایا:
اگر تم اپنی بیٹی کے لیے رشتہ دیکھ رہے ہوتو لڑکے میں یہ چیز لازمی دیکھنا:
” وہ یہ کہ جو لوگ اس لڑکے سے مرتبے میں کم ہیں اور کمزور ہیں اگر تو وہ ان کی عزت کرتا ہے ان کا خیال رکھتا ہے تو سمجھ جاؤ وہ لڑکا اچھا شوہر بنے گا اور اپنی بیوی کا خیال بھی رکھے گا لیکن جو لوگ رتبے میں اس لڑکے سے بڑے ہیں ان کی تو عزت کرتا ہے مگر جو لوگ کمزور ہیں اور مرتبے میں کم ہیں ان کی عزت نہیں کرتا تو سمجھنا وہ انسان تمہاری بیٹی کے لئے صحیح نہیں ہے”

ﷲﷻ کے بنائے ہوئے رشتوں میں سب سے خوبصورت تعلق اور بندھن میاں بیوی کا ہوتا ہے حضرت آدم ؑ کی تخلیق کے ساتھ ہی ان کی بیگم حضرت حوا کی تخلیق یہ بتاتی ہے کہ میاں بیوی کا بندھن اتنا ضروری اور اہم ہے ہر مذہب اور ہر معاشرے نے اس کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیا ہے-

ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں ایک کڑوڑ سے زائد یعنی 20 سے 35 سال کی لڑکیاں شادی کے انتظار میں بیٹھی ہیں جبکہ ان میں سے دس لاکھ سے زائد 30 سے 35 سال کی لڑکیوں کی شادی کی عمر گذرچکی ہے ان دس لاکھ لڑکیوں میں %75 تعلیم یافتہ ہیں اس وقت ہر گھر میں دو یا دو سے زیادہ لڑکیاں شادی کی عمر کو پہنچ چکی ہیں والدین کے لیے سب سے بڑی مشکل اور پریشانی بچوں کا بہترین رشتہ تلاش کرنا ہے ہم دیکھتے اور سنتے آئے ہیں کے لڑکیوں کے والدین ان کی شادی نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں لڑکے والے آتے ہیں دیکھ کر چلے جاتے ہیں-

اور پھر کچھ عرصے بعد انکار کر دیتے ہیں ہر تیسرے گھر میں شادی کے منتظر لڑکے اور لڑکیوں کی عمر ڈھلتی جارہی ہے۔ اس پریشانی کی اصل وجہ رشتوں کی کمی نہیں بلکہ رشتوں کا معیار پر پورا نہ اترنا ہے ہر لڑکی کے والدین کے اپنے معیار ہیں ان کی خواہش ہے کہ ان کے ہونے والے داماد میں تمام خوبیاں موجود ہوں تعلیم یافتہ ذاتی گھر ہو بڑی گاڑی ہو اچھی نوکری یا کاروبار ہو اور اگر لڑکی نے اعلیٰ تعلیم حاصل کر رکھی ہے تو والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ لڑکا اس سے زیادہ پڑھا لکھا ہو ہماری بیٹی جس گھر میں جائے وہاں لڑکے کہ بھائی بہنوں کی شادی ہو چکی ہو اگر لڑکی کے بھائی ہیں تو ان کا اپنا الگ الگ نوکری ہو الگ کاروبار ہو لڑکا ہر لحاظ سے خود مختار ہو تا کہ ان کی بیٹی کو کسی بھی طرح کی پریشانی نہ اٹھانی پڑے اور وہ خوش زندگی بسر کر سکے اسی طرح یہ تمام مسائل یہ پریشانیاں لڑکے کے ساتھ ساتھ والدین کو اٹھانی پڑتی ہیں تو یہی تمام مسائل اور پریشانیاں لڑکی کے لیے بھی ہیں اور ان کے والدین بھی اسی وجہ سے پریشان ہیں ایک آدمی نے حضرت حسن بصری ؒ سے پوچھا کہ میں اپنی بیٹی کا نکاح کس سے کروں آپ نے فرمایا جو ﷲﷻ سے ڈرنے والا شخص ہوکیونکہ اگر وہ اس کو پسند کرے گا تو اس کی عزت کرے گا اور اگر نا پسند کرے گا تو ﷲﷻ کے ڈر کی وجہ سے اس پر ظلم نہیں کرے گا ﷲﷻ ہمیں ہدایت عطاء فرمائے-

Beti ka rishta karne se pahle
larkey main yeh batain lazmi dekh liya karo


اپنا تبصرہ بھیجیں