اسماء الحسنى – الْقَیُّوْمُ


الْقَیُّوْمُ

ہمیشہ قائم رہنے والا

اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الۡحَـىُّ الۡقَيُّوۡمُ  لَا تَاۡخُذُهٗ سِنَةٌ وَّلَا نَوۡمٌ‌ؕ لَهٗ مَا فِىۡ السَّمٰوٰتِ وَمَا فِىۡ الۡاَرۡضِ‌ؕ مَنۡ ذَا الَّذِىۡ يَشۡفَعُ عِنۡدَهٗۤ اِلَّا بِاِذۡنِهٖ‌ؕ يَعۡلَمُ مَا بَيۡنَ اَيۡدِيۡهِمۡ وَمَا خَلۡفَهُمۡ‌ۚ وَلَا يُحِيۡطُوۡنَ بِشَىۡءٍ مِّنۡ عِلۡمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ ۚ وَسِعَ كُرۡسِيُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ‌‌ۚ وَلَا يَـٔـُوۡدُهٗ حِفۡظُهُمَا ‌ۚ وَ هُوَ الۡعَلِىُّ الۡعَظِيۡمُ‏ ﴿ البقرة ۲۵۵﴾

خدا (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں زندہ ہمیشہ رہنے والا اسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہیں سب اسی کا ہے کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس سے (کسی کی) سفارش کر سکے جو کچھ لوگوں کے روبرو ہو رہا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہوچکا ہے اسے سب معلوم ہے اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز پر دسترس حاصل نہیں کر سکتے ہاں جس قدر وہ چاہتا ہے (اسی قدر معلوم کرا دیتا ہے) اس کی بادشاہی (اور علم) آسمان اور زمین سب پر حاوی ہے اور اسے ان کی حفاظت کچھ بھی دشوار نہیں وہ بڑا عالی رتبہ اور جلیل القدر ہے

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَعَنَتِ الۡوُجُوۡهُ لِلۡحَىِّ الۡقَيُّوۡمِ‌ؕ وَقَدۡ خَابَ مَنۡ حَمَلَ ظُلۡمًا‏ ﴿طہ : ۱۱۱﴾
اور اس زندہ و قائم کے رو برو منہ نیچے ہوجائیں گے۔ اور جس نے ظلم کا بوجھ اٹھایا وہ نامراد رہا

الْقَیُّوْمُ اللہ کے ناموں میں سے ایک ہے
الْقَیُّوْمُ کے معنی ہیں ’’زندہ ، قائم رہنے اور رکھنے والا‘‘

دیکھ بھال کرنے والا کائنات کو قائم رکھنے اور سنبھالنے والا، جو پوری کائنات کا محافظ اور نگران ہے۔ اس کی حیات کامل اور ذاتی طور پر قائم ہے اور آسمان اور زمین والوں کو قائم رکھنے والا ہے۔ ان کے تمام انتظامات، رزق اور تمام حالات اس کے ہاتھ میں ہیں۔ اللہ ، القیوم ہے یعنی ہر مخلوق کی تخلیق، تربیت، رزق، ان کی حفاظت، ان کے آخرت میں حساب و کتاب کی ذمہ داری صرف اور صرف اللہ سبحانہ کے پاس ہے وہ اللہ ہی یہ سارے کام سر انجام دے گا اور ان کاموں کو کرنے کے لئے وہ کسی کا محتاج نہیں زمین اور ساتوں آسمان اور ان کے اندر رہنے والی سب مخلوقات اسی کے سہارے قائم ہیں۔

Al Qayyoum
Hmesha Qaim Rehnay Wala


اپنا تبصرہ بھیجیں