گلاب نہیں حجاب دیجیئے
نہ آخرت اپنی خراب کیجیئے
ویلنٹائن ڈے کی تاریخ کچھ یوں ہے کہ اس کا آغاز رومن سینٹ ویلنٹائن کی مناسبت سے ہوا کہ جس کو مذہب تبدیل نہ کرنے کی وجہ سے قید و بند کی صعوبتوں میں رکھا گیا قید کے دوران ویلنٹائن کو جیلر کی بیٹی سے محبت ہو گئی اور اس کو پھانسی پر چڑھانے سے پہلے اس نے جیلر کی بیٹی کو الودعی دعوت نامہ لکھا جس پر دستخط سے پہلے لکھا تھا ‘‘تمھارا ویلنٹائن ’’ کہ واقعہ14فروری 279عیسوی کو پیش آیا اس کی یاد میں اس دن کو منایا جاتا ہے ۔
اس حقیقت کے بعد ساری بات عیاں ہے کہ ایک اسلامی معاشرے میں اس طرح کے تہواروں کو پروان چڑھانا اسلامی معاشرے کی تباہی و بربادی پھیلانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ۔ ہمیں اس کے بارے میں بہت گہرائی سے سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہمیں اپنی اسلامی اقدار کو محفوظ کرنا چاہیے اور ان پر عمل کرکے ایک اچھا مسلمان بن کر دکھانا چاہیے ۔ ہمیں اس بات کو بھی سوچنا چاہیے کہ ہمارے اسلامی تہواروں کو ختم کیا جا رہا ہے کیا کسی غیر مسلم نے عید کا تہوار منایا ؟ اس کا جواب یقینا نہیں ہی ہو گا۔ تو پھر اسی طرح ہمیں بھی چاہیے کہ غیر مسلموں کی اس سازش کو ناکام بنا کر اسلام کی اقدار کو اپنائیں ۔
یوم تجدید محبت منانے کے نام پر کھلم کھلا بے راہ روی کی ترغیب دی جا رہی ہے اور اسلامی معاشرے میں ان غیر مسلموں کے تہواروں کو جان بوجھ کر ہوا دی جارہی ہے تاکہ مسلمان اپنے مبارک اور پاک تہوار چھوڑ کر غیر اسلامی تہوار منا کر اسلام دور ہو جائیں ۔یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہو رہا ہے اور اس کی تشہیر میں پرنٹ میڈیا اور الیکڑونک میڈیا کو پھرپور ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ۔ اور اس دن کو خاص پروگرام دکھا کر یہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے جیسے کہ یہ غیر مضرت رساں یامسلمانوں ہی کا کوئی تہوار ہے ۔