کون ہوتا ہے مصبت میں کسی کا دوست
آگ لگتی ہے تو پتّے بھی ہوا دیتے ہیں
دوست کیا خوب وفا وُں کا صلہ دیتے ہیں
ہر نئے موڑ پہ اک زخم نیا دیتے ہیں
تم سے تو خیرگھڑی بھر کی ملاقات رہی
لوگ صدیوں کی رفاقت کو بھلا دیتے ہیں
کیسے ممکن ہے دھواں بھی نہ ہو اور دل بھی جلے
چوٹ پڑتی ہے تو پتھّر بھی صدا دیتے ہیں
کون ہوتا ہے مصیبت میں کسی کا اے دوست
آگ لگتی ہے تو پتّے بھی ہوا دیتے ہیں
جن پہ ہوتاہے بہت دل کو بھروسہ تابش
وقت پڑنے پہ وہی لوگ دغا دیتے ہیں
عباس تابش
یہ غزل تابش دہلوی کی ہے