تمہاری اصل ہستی تمہاری سوچ ہے


تمہاری اصل ہستی تمہاری سوچ ہے
باقی تو صرف ہڈیاں اور خالی گوشت ہے

(مولانا جلال الدین رومی)

انسان کی جوسوچ ہوتی ھے دراصل انسان کی اپنی ذاتی توانائی ہی ہوتی ہے یہ مثبت اور منفی دونوں ھوسکتی ہیں یہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث پاک ھے لائق توجہ اور غور طلب جس میں آپ نے فرمایاہے :
ہر انسان کااپنا ہی شیطان ہوتا ھے…اور میں نے اپنے شیطان کو مسلمان بنا لیا ہے !

حضور اکرم کی اس حدیث پاک سے واضح ھے یہ بات کہ شیطان کوئی خارجی وجود نہیں کہ جسے قابو میں لانا ناممکن ہو بلکہ یہ توانسان کی اپنی اندرونی منفی توانائی ھے جسے مثبت توانائی میں ہے بدلا جا سکتا اور اس طرح شیطان کو مسلمان بنایا جا سکتا ہے !

گویا انسان کی اندرونی منفی توانائی اس کی اپنی منفی سوچ ھے جسے بدل کے مثبت سوچ میں انسان اپنے شیطان کومسلمان بنا سکتا ھے !
انسان کی گفتگو اس کی سوچ اور حرکتیں بتاتیں ہیں کہ وہ کتنا باشعور عزت دار اور صاحب سمجھ ہے۔ انسان جو سوچتا ہے وہی بن جاتا ہے اس کی سوچ سے ہی اس کے کرداروافعال بنتے ہےاس کا ہر عمل اس کی اپنی سوچ پر منحصر ہوتا ہے – شیکسپئر نے کہا تھا
“ہم وہ نہیں ہوتے جو ہم کرتے ہیں بلکہ ہم وہ ہوتے ہیں جو سوچتے ہیں-

سوچ ہی ایک انسان کو دوسرے سے مختلف انسان بناتی ہے- ذہن میں خیا لات کا پیدا ہونا ایک قدرتی عمل ہے مگر ان خیا لات کو عملی جامہ پہنانا اسکے اپنے اختیار میں ہے اگر ہم اپنی سوچ اچھی رکھیں گے تو اپنی دنیا بدلنے کا فن بھی جان لیں گے – اچھی اور با معنی زندگی کے لیے اچھی سوچ کا رکھنا بہت ضروری ہے اچھی سوچ سے اعلیٰ کردار تشکیل پاتے ہیں منزل تک رسائی آسان ہو جاتی ہے- مولانا جلال الدین رومی نے خوب کہا

تمہاری اصل ہستی تمہاری سوچ ہے
باقی تو صرف ہڈیاں اور خالی گوشت ہے

Tumhari Asal Hasti Tumhari Soch Hai
Baqi To Siraf Hadiyaan Aur Khali Goshat Hai


اپنا تبصرہ بھیجیں