اپنی حسرتوں کی خاطر


گِرتے رہے سجدوں میں ہم اپنی حسرتوں کی خاطر
عشقِ خدا میں گِرے ہوتے تو کوئی حسرت باقی نہ رہتی

ہو کے شرمندہ گناہوں سے کبھی جا تو سہی

وہ کرے گا معاف تجھے دو اشک بہا تو سہی

رہے گی چاندنی قبر میں بھی ساتھ تیرے

تو اسکی یاد کو دل سے ذرا لگا تو سہی

نا رہے گا تو محتاج کبھی کسی کا

کیا ہے جو اللہ سے عہد وہ نبھا تو سہی

وہ ہے غفور رحیم سنتا ہے دعا سب کی

ندامت کے عالم میں ہاتھ اٹھا تو سہی

Girtay Rahey Sjdon mein Apni Hssrton Ki Khatir
Ishq e Khuda mein Giray Hotay To Koi Hasrat Baqi Na Rehti


اپنا تبصرہ بھیجیں