اگر دنیا نے حق کو ٹھکرا دیا
تو ناکام حق نہیں ہوگا
بلکہ وہ لوگ ہوں گے
جنھوں نے حق کو ٹھکرا دیا
اسلام دینِ حق ہے اور اس دینِ حق کو قبول کرنے کے بعد اس سے پھرجانے کو ارتداد کہتے ہیں اور جو ارتداد اختیار کرتا ہے وہ مرتد کہلاتا ہے اور اس کے لئے شریعت نے سزامقرر کی ہے کہ مرتد کو قتل کر دیا جائےاتداد ایک ایسا جرم ہے جس کی نہ تو دنیا میں معافی ہے اور نہ اس شخص کے لیے آخرت میں کوئی راہ نجات ہے اس لئے پہلے ہم قرآن مجید میں ارتداد کی جو آخروی سزا بیان ہوئی ہے اس کو بیان کریں گے :
”اور جو شخص تم میں سے اپنے دین سے پلٹ گیا اور وہ اسی کفر کی حالت میں مر گیا تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں ضائع ہو جائیں گے یہی لوگ ہمیشہ دوزخ میں رہنے والے ہیں”
حق کو ٹھکرانے والے لوگوں کی وجہ سے حق ناکام نہیں ہو گا بلکہ وہ لوگ دنیا و آخرت میں ناکام ہونگے جنھوں نے حق کو ٹھکرا دیا- اس کی بہترین مثال ہمیں کربلا کے واقعہ سے ملتی ہے- اس واقعہ کا سب سے بڑا اہم نتیجہ یہ تھا کہ امام حسین علیہ السلام کا کردار عین حق کے لیے ہمیشہ کے لیے روشنی کا ایک مینار بن گیا۔ حریت ، آزادی ، اور اعلائے کلمۃ الحق کے لیے جب بھی مسلمانوں نے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا توامام حسین علیہ السلام کی قربانی کو مشعل راہ پایا۔ آپ ہی سے مسلمانوں نے سیکھا کہ جبر و استبداد کے سامنے سینہ سپر ہونا عین رضائے الٰہی ہے۔ اور جنھون نے انکار کیا وہ خود ہی نیست و نابود ہو گے لیکن:
اسلام کربلا سے پہلے بھی زندہ تھا
اسلام کربلا کے وقت بھی زندہ تھا
اسلام کربلا کے بعد بھی زندہ ہے
کربلا سے پہلے بھی مومن تھے
کربلا کے وقت بھی مومن تھے
کربلا کے بعد بھی مومن ہیں