دل احساس کے بغیر پتھر ہے


زندگی کی اساس اصل میں احساس پر قائم ہے۔زندگی وہی کچھ تو ہے جیسے ہم سمجھ لیں۔ دوسرے الفاظ میں جیسا ہمارا احساس ہو گا ویسی ہماری زندگی ہو جائے گی۔تمام بیرون اندرون میں احساس کی کیفیت اختیار کر لیتا ہے۔جیسے ہماری آنکھیں بے شمار چیزیں دیکھتی ہیں:بڑی بڑی عمارتیں، پہاڑ، دریا، صحرا،سونا چاندی، جواہرات،محلات، الغرض بھانت بھانت کی اشیا نظر سے گذرتی ہیں۔ یہ سب چیزیں ہمیں کیا دیتی ہیں ؟ جواب واضح طور پر احساس ہی ہو گا۔

بے حسی، انسان اور انسانیت’ دونوں کی دشمن ہے۔انسان کے پیدا ہونے کا دن وہ ہے جس دن اس کے اندر احساس پیدا ہوتا ہے۔ احساس سے محرومی دنیا کی سب سے بڑی محرومیوں میں سے ایک ہے۔ اسلام بھی انسان کی زندگی میں جو بہت بڑا کام کرتا ہے وہ یہ کہ اسلام انسان میں احساس کو بیدار کرتا ہے۔ وہ بتاتا ہے کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں’ یہاں تک کہ اگر ایک مسلمان تکلیف میں ہو تو دوسرے مسلمان کا بے چین ہو جانا اسلام کا تقاضا ہے۔ اب جو چیزیں ہماری ہیں یا کسی بھی اور انسان کی ہیں تو کیا ہم یا وہ انسان ہر وقت ان چیزوں کو اپنے ساتھ لئے پھرتا ہے۔ بالکل نہیں۔ہمارے یا اس انسان کے پاس کیا چیز ہر وقت رہتی ہے یا رہ سکتی ہے؟ وہ چیز ہے احساس۔

کتنے ہی ایسے قریبی رشتے دار ہوتے ہیں مگر جب ان میں احساس نہیں رہتا تو وہ جینا حرام کر دیتے ہیں۔ ایک پل میں ہمیں یوں محسوس ہوتا کہ جیسے جان نکل جائے گی۔ آنکھیں ندیاں بہا دیتی ہیں باتیں کرنے والے کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ اس کے ان چند تیکھے جملوں کا دوسرے پر کیا اثر ہوگا کسی کے چند جملے نہ تو کہنے والے کا خون بڑھا دیتے ہیں اور نہ سننے والے کو کاٹ لیتے ہیں، تاہم ان چند جملوں کی وجہ سے جو دکھ اور تکلیف دل میں محسوس ہوتی اس کا مداوا شاید کہہ جانے والے جملوں کی واپسی بھی نہیں کرسکتی۔ لفظوں کے دانت نہیں ہوتے مگر یہ جہاں کاٹتے ہیں وہ گھاؤ زندگی بھر نہیں بھرتے۔ بات صرف احساس کی ہے اگر ہم اپنے اندر احساس پیدا کر لیں تو شاید ہماری وجہ سے کسی کو کوئی دکھ نہ پہنچے۔

اپنی زندگی کو آسان بنانے کے لیے ضروری ہے کہ دوسرے کی زندگی کو مشکل نہ بنایا جائے۔ محبت کا یا کم از کم برداشت کا رشتہ ترک نہ کیا جائے۔ اپنا اور صرف اپنا احساس تو خود غرضی کہلاتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مایوسیاں پھیلانے، کسی کو احساس کمتری دلانے اور ڈی گریٹ کرنے کی بجائے اس کی کامیابی کو سرانا چاہئے۔ اسے ہمت اور حوصلہ دینا چاہئے تاکہ وہ کامیابیوں کی راہ پر مزید گامزن رہے۔ ایسے افراد کو بھی پریشان ہونے کی بجائے ہمت سے کام لینا چاہیے ۔ بے شک خوب کہا ہے کہ

دل ۔۔۔احساس کے بغیر پتھر ہے

Dil Ehsas Kay Bgair Pathr Hay


اپنا تبصرہ بھیجیں