یقین کی راہ


جو یقین کی راہ پر چل پڑے انہیں منزلوں نے پناہ دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرا دیا وہ قدم قدم پر بہک گئے

آپ جس بھی کامیاب انسان کی جدوجہد زندگی کا مطالعہ کریں گے آپ کو معلوم ہو گا سب نے پہلے خواب دیکھا اور پھر اپنے خواب پورا ہونے کے یقین کے ساتھ اس کو عملی شکل دینے کے لیے سب کچھ داو پر لگا دیااور ان تھک محنت،عزم صمیم اور مستقل مزاجی کو اپنے ماتھے کا جھومر بنا کر ہر رکاوٹ کو روندھتے ہوے اپنی منزل حاصل کر لی۔ ناکامی تو کامیابی تک پہنچنے کی سیڑھی ہے ۔ اور جو ناکامی سے ڈرگئے وہ کبھی آگے نہیں بڑھ سکے-

ابراہم لنکن، نیلسن منڈیلا اور بل گیٹس جیسی کامیاب ہستیوں کی ہمیں صرف کامیابی ہی نظر آتی ہے لیکن اگر ہم ان کے سفر زندگی کا مطالعہ کریں تو معلوم ہو گا کہ ان سب نے کامیابی ناکامیوں سے سبق سیکھ کر حاصل کی ہے ۔ انہوں نے غلطیوں اور ناکامیوں سے سیکھ کر کامیابی کی بنیاد ڈالی ۔ بل گیٹس کو ہی لے لیجیے ۔آج پوری دنیا کی توجہ کا مرکز یہ امیر ترین شخص 1955میں امریکہ کے شہر واشنگٹن کے نواحی علاقہ نیسل کے ایک عام گھرانہ میں پیدا ہوا ۔ بچپن میں ہی اس کی دوستی کمپیوٹر سے ہو گئی اور وہ کمپیوٹر کی دنیا میں مگن ہو گیا ۔ بل گیٹس کی زندگی میں ٹرننگ موڑ اس وقت آیا جب وہ ہاروڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھا اور اس کو یونیورسٹی سے نکال دیا گیا کیونکہ وہ تعلیمی اعتبار سے پست درجہ کو چھو رہا تھا۔بل گیٹس نے یونیورسٹی سے نکال دئیے جانے کے بعد اپنے ایک ہم جماعت پال ایلن کے ساتھ مل کر اپنے خواب کو پورا کرنے کا ارادہ کیا ۔ بل گیٹس کو کمپیوٹر سے عشق تھا اوروہ ہر وقت کمپیوٹر کی دنیا میں مگن رہتا اور اسی لگاو کی وجہ سے وہ تعلیمی میدان میں بہت پیچھے رہ گیا تھا اور اسے یونیورسٹی سے خارج کر دیا گیا تھا ۔ بل گیٹس نے اپنے دوست کے ساتھ مل کرایک خاص پروجیکٹ پر کام شروع کر دیا وہ ایک ایسی خاص زبان ترتیب دینا چاہتے تھے جس سے کمپیوٹر چلانا آسان ہو ۔ دونوں دوستوں نے اپنے اس مقصد کے حصول کی خاطر دن رات ایک کر دیا اور بالآخر اپنی کوشش میں کامیاب ہو گئے اور انہوں نے ایک ایسی زبان تیار کر ڈالی جس کی بدولت کمپیوٹر کی مانگ میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے کو ملا جس سے دونوں دوستوں بل اور پال کا حوصلہ بھی بڑھ گیا انہوں نے اس میدان میں اک نیا افق تخلیق کرنے کا پروگرام ترتیب دے ڈالا اور اپنے اس پروگرام کو حتمی شکل دینے کے لیے وہ میکسیکو چلے گئے۔میکسیکو پہنچ کر انہوں نے مائیکرو سافٹ کارپوریشن کی بنیاد رکھی جس کی چھتری تلے انہوں نے ایک ایسا سافٹ ویر تیار کیا جس کے چرچے دنیا کے طول و عرض میں ہونے لگے اور اسے دنیا کے کونے کونے میں خریدا جانے لگا اور پھر ایک دن ایسا آیا کہ بل گیٹس دنیا کا امیر ترین شخص بن گیا ۔ ذرا سوچیے ایسا کیونکر ممکن ہوا ۔ ایسا اس لیے ہوا کہ بل گیٹس نے اپنے اندر کی آواز سنی ۔ اپنی اس آواز یعنی خواب کو پورا کرنے کے لیے اپنی پوری توانائی صرف کر دی ۔ اگر بل گیٹس نے اپنی آواز کی بجائے کسی اور کی آواز پر دھیان دیا ہوتا تو آج وہ دنیا کا امیر ترین انسان نہ ہوتا بلکہ ایک عام سا انسان ہوتا ۔

لہٰذا یاد رکھو کوئی لاکھ سمجھائے اپنے خواب پر سمجھوتہ نہ کرنا ۔ کامیابی اپنے ہی خواب کے تعاقب میں ہے اور ایک بات یہ بھی یاد رکھیے ہر ناکامی کامیابی کی جانب ایک قدم بڑھا دیتی ہے اس لیے ناکامی سے نفرت نہیں پیار کیجیے۔

Jo Yaqeen Ki Raah Par Chal Paray Unhein Manzilon Nay Panah Di
Jinhein Waswasoon Nay Dara Dia Wo Qadam Qadam Par Behak Gay


یقین کی راہ” ایک تبصرہ

  1. میرے خیال میں جب ہم کسی کو پہلی نظر میں بنا پرکھے بہت اعلی بہت محترم سمجھنے لگتے ہیں تو ہم ساتھ ہی اس سے بہت ساری توقعات لگا لیتے ہیں کہ یہ بندہ ایسا ہے یہ کچھ غلط کر ہی نہیں سکتا یہ میرا نقصان کر ہی نہیں سکتا لیکن انسان ہے غلطیاں کرتا ہے اب اس بندہ سے غطلی ہونے کی دیر ہے کہ ہماری توقعات پر وہ پورا نہیں اترتا پھر ہمیں اسکی خوبیوں کی جگہ اسکی خامیاں نظر انے لگ باتی ہیں ہماری نظر پر خامیوں والی عینک لگ جاتی ہے پھر ہمیں وہ بندہ خامیوں سے بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے اور پھر نفرت ہونے لگتی ہے اسکا آسان حل یہی ہے کہ کوئی بھی رشتہ ہے اس سے توقع نہ لگائی جائے خالص اللہ کی رضا کے لیے نبھانا چاہیے جب ہم اللہ پاک کی رضا شامل کر لیتے ہیں پھر ہمیں رشتوں سے ملی تکلیفیں اتنی زیادہ نہیں لگتی کیونکہ تب ہم اللہ پاک کے لیے نبھا رہے ہوتے ہیں اللہ پاک ہماری مدد بھی فرماتے ہیں۔ جونسا رشتہ توقعات خوہشات اور فائدے کی بنیاد پر ہوتا ہے اسنے ٹوٹنا ہی ٹوٹنا ہے ایک دن ۔۔
    جبکہ کسی سے رشتہ توڑنا سخت گناہ ہے ۔۔اور ہم اجکل رشتہ جوڑتے ہی فائدہ کے لیے ہیں جب فائدہ نہیں حاصل ہوتا پھر ہم چھوڑ دیتے ہیں یہ کوئی رشتہ نہیں ہے یہ ہم کسی سی اپنے جزبات کا سودا کرتے ہیں۔ بہت شکریہ

اپنا تبصرہ بھیجیں