اسماء الحسنیٰ – المعز


المعز اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام ہے۔

المعز کے معنی ہیں عزت دینے والا

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الۡمُلۡكِ تُؤۡتِى الۡمُلۡكَ مَنۡ تَشَآءُ وَتَنۡزِعُ الۡمُلۡكَ مِمَّنۡ تَشَآءُ وَتُعِزُّ مَنۡ تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَنۡ تَشَآءُ‌ؕ بِيَدِكَ الۡخَيۡرُ‌ؕ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ‏ ﴿آل عمران ۲۶﴾

کہو کہ اے خدا (اے) بادشاہی کے مالک تو جس کو چاہے بادشاہی بخشے اور جس سے چاہے بادشاہی چھین لے اور جس کو چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کرے ہر طرح کی بھلائی تیرے ہی ہاتھ ہے اور بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے

عزت و ذلت دینا اللہ تعالیٰ کی قدرت میں ہے۔ دور دراز کے گاؤں، بستیوں سے، چھوٹے اور غریب خاندانوں سے اٹھا کر تخت ِ حکومت پر بٹھا دینا، غلاموں کو بادشاہت عطا کردینا اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے اور معاشرے کے معزز ترین بلکہ دوسروں کو عزتیں اور خلعتیں بخشنے والوں کو ذلت و گمنامی کے عمیق گڑھوں میں پھینک دینا اسی اَحکَم ُ الحاکمین مولیٰ تعالیٰ کی قدرت ہے۔

عزت اس حالت کو کہتے ہیں، جس تک پہنچنا آسان نہ ہو۔ اس لیے نادر چیز کو عزیز الوجود کہتے ہیں اور جس پر غالب آنا مشکل ہو اس کو بھی عزیز کہتے ہیں۔ ناقابل تسخیر کو عزیز کہتے ہیں۔ عزت کا بذات خود مالک صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے : اِنَّ الْعِزَّۃَ لِلہِ جَمِيْعًا۔ ( یونس : 65)

لہٰذا واقعی اور حقیقی عزت کی مالک صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ اس کے بعد اللہ جس کو عزت دے، وہ بھی عزت کا مالک ہوتا ہے لیکن یہ عزت اس کی ذاتی نہیں ہے، بلکہ خدادادی ہے۔ دنیا یا آخرت یا دونوں جہان میں عزت دیتااورذلت دیتا ہے یعنی اپنی مدد، توفیق اور ثواب عطا کرکے جس کو چاہتا ہے دنیا اور آخرت میں عزت بخشتا ہے اور بد بختی عدم توفیق اور عذاب کی وجہ سے جس کو چاہتا ذلیل کرتا ہے۔

AL MUIZZO
Izzat Denay Wala


اپنا تبصرہ بھیجیں